بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کےپرافٹ کاحکم


سوال

بینک میں پانچ لاکھ  رکھنے سے  بینک جوپرافٹ دیتا ہے کیا یہ نا جائز  اور سود میں شامل ہے ؟

جواب

واضح رہےکہ بینک اپنےپاس رقم جمع کرنےوالوں کو جوپرافٹ دیتاہے،یہ سودہے، اس لیےاس کالینادیناجائزنہیں ہے، اس لیےکہ بینک کی شرعی حیثیت  مقروض کی ہوتی ہےاورمقروض سےجومشروط نفع بھی حاصل ہووہ شرعاًسود میں داخل ہےجس کالینادیناجائزنہیں، باقی  کسی بھی بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلواناشرعاًجائز نہیں ، البتہ اگرواقعی ضرورت ہوتوکرنٹ اکاؤنٹ کھلوایاجائے۔

ارشادِربّانی ہے:

"[وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا] "

(سورۃ البقرۃ، الآیة:275)

ترجمہ:اوراللہ نےبیع کوجائزقرار دیااورسود کوحرام قراردیا۔

فتح القدیرمیں ہے:

"لأنه صلى الله عليه وسلم نهى عن قرض جر نفعا، رواه الحارث بن أبي أسامة في مسنده عن حفص بن حمزة، أنبأنا سوار بن مصعب عن عمارة الهمداني قال: سمعت عليا رضي الله عنه يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم «‌كل ‌قرض ‌جر ‌نفعافهو ربا۔"

(كتاب الحوالة، 250/7، ط:دار الفکر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144510102077

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں