بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے کا حکم


سوال

کیا بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ بنوانا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  اگر ضرورت نہ ہو تو کرنٹ اکاؤنٹ بھی نہ کھلوانا ہی بہتر ہے، لیکن اگر بینک میں اکاؤنٹ کھلوانے کی ضرورت ہو تو کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانے کی گنجائش ہے۔

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ اکاؤنٹ میں  اگر بینک کی طرف سے اکاؤنٹ ہولڈر کو رقم رکھنے پر کسی قسم کا نفع نہ دیا جاتا ہو، صرف سالانہ  کٹوتی  ہو اور بیلنس ڈالنے پر کٹوتی نہ  ہوتی ہو تو ایسا اکاؤنٹ کھلوانے  کی گنجائش ہوگی۔ 

درر الحکام میں ہے :

"لأن الثابت بالضرورة ‌يتقدر ‌بقدرها".

(باب الاعتکاف،ج:1،ص:213،داراحیاء الکتب العربیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404102143

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں