بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1446ھ 18 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بینک میں رکھی رقم پر اگر سال نہ گزرا ہو تو اس کی زکاۃ کا حکم


سوال

اگر بینک میں کچھ رقم ہو اور اس پر ایک سال نہ گزراہو، تو کیا اس پر زکات ادا کرنی ہوگی؟ سونا زیور کی صورت میں ہے جس پر زکات ادا کرنی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ جو شخص ایک مرتبہ صاحب نصاب بن گیا، تو جب تک وہ صاحب نصاب رہے گا، ہرسال اپنی زکات کی تاریخ والے دن ملکیت میں جو اموالِ زکات موجود ہوں ان سب کی زکات ادا کرے گا،  چاہے کسی مال کا اس تاریخ سے ایک دن پہلے ہی مالک ہوا ہو،ہر مال پر الگ سال گزرنا شرط نہیں۔ لہٰذا اگر کوئی شخص صاحب نصاب ہے، تو اس کی زکات کی تاریخ والے دن جتنی رقم بینک اکاؤنٹ میں موجود ہے، اس سب کی زکات بھی ادا کرے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ومن كان له نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالا من جنسه ضمه إلى ماله وزكاه المستفاد من نمائه أولا وبأي وجه استفاد ضمه سواء كان بميراث أو هبة أو غير ذلك، ولو كان من غير جنسه من كل وجه كالغنم مع الإبل فإنه لا يضم هكذا في الجوهرة النيرة. فإن استفاد بعد حولان الحول فإنه لا يضم ويستأنف له حول آخر بالاتفاق هكذا في شرح الطحاوي. ثم إنما يضم المستفاد عندنا إلى أصل المال إذا كان الأصل نصابا فأما إذا كان أقل فإنه لا يضم إليه، وإن كان يتكامل به النصاب وينعقد الحول عليهما حال وجود النصاب كذا في البدائع."

(كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسيرها وصفتها وشرائطها، 1/ 175، ط: دار الفكر بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144607102848

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں