ایک جگہ سے رشتہ آیا ہوا ہے، لڑکا نیوی میں ملازمت کرتا ہے، لیکن اس کے والد بینک میں ملازمت کرتے ہیں سالوں سے، اور وہ وہ شیئر وغیرہ کا کام بھی کرتے ہیں اور پیسے بھی انویسٹ کیے ہوئے ہیں دوسرے کاروبار میں تو کیا کیا جائے ایسی جگہ پر رشتہ کر سکتے ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں لڑکے کی آمدن درست ہے، لہٰذا اگر لڑکا خود صوم و صلوۃ کا پابند ہو اور اور دونوں خاندانوں کے درمیان ذہنی ہم آہنگی بھی ہو تو ایسی صورت میں محض والد کے پیشے کی وجہ سے اس رشتے سے انکار نہ کرنا چاہیے ۔البتہ والد کی کمائی ہوئی رقم کل یا اکثر حرام ہو تو اس صورت میں اس رقم کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"أَهْدَى إلَى رَجُلٍ شَيْئًا أَوْ أَضَافَهُ إنْ كَانَ غَالِبُ مَالِهِ مِنْ الْحَلَالِ فَلَا بَأْسَ إلَّا أَنْ يَعْلَمَ بِأَنَّهُ حَرَامٌ، فَإِنْ كَانَ الْغَالِبُ هُوَ الْحَرَامَ يَنْبَغِي أَنْ لَايَقْبَلَ الْهَدِيَّةَ، وَ لَايَأْكُلَ الطَّعَامَ إلَّا أَنْ يُخْبِرَهُ بِأَنَّهُ حَلَالٌ وَرِثْتُهُ أَوْ اسْتَقْرَضْتُهُ مِنْ رَجُلٍ، كَذَا فِي الْيَنَابِيعِ."
(الْبَابُ الثَّانِي عَشَرَ فِي الْهَدَايَا وَالضِّيَافَاتِ، الْبَابُ الثَّانِي عَشَرَ فِي الْهَدَايَا وَالضِّيَافَاتِ، ٥/ ٣٤٢)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205201037
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن