بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

بارات کا حکم


سوال

کیا بارات اسلام میں ہے؟اور اگر ہے تو سنت طریقہ کیا ہے بارات کا؟

جواب

بارات شریعت سے ثابت نہیں،البتہ دلہن اور اس کے سامان  اور زیورات  کی حفاظت کے لیے ایک جماعت جاتی ہے اس کو بارات کہتے ہیں،اس کا تعلق شریعت سے نہیں بلکہ حفاظت سے ہے،اس لیے اس کا سنت طریقہ منقول نہیں ہے،سابقہ زمانے میں بستیاں دور دور ہونے کی وجہ سے اکثر دلہن اور اس کے سامان وزیورات پر ڈاکہ پڑ جاتا تھا،اس لیے سابقہ لوگوں نے برادری کی ایک جماعت کا انتظام کیا تھا،تاکہ ڈاکو کو ڈاکہ ڈالنے کی ہمت نہ ہو،پھر  اگر لڑکی والے خوشی سے اپنے مہمانوں کو کھاناکھلاتے ہیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں، بلکہ مہمانوں کے اکرام کی وجہ سے ثواب ملے گا،البتہ اس کو لازم سمجھنا اور کھانا کھلانے کے لیے زبردستی کرنا جائز نہیں۔

صحیح البخاری میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من كان يؤمن بالله واليوم الآخر ‌فليكرم ‌ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليصل رحمه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت»."

(‌‌باب إكرام الضيف وخدمته إياه بنفسه،ج8،ص32،ط؛سلطانیہ)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"قال علیه الصلوۃ والسلام :ألا لاتظلموا ألا لایحل مال امرئٍ الا بطیب نفس منه ،رواہ البیھقي في شعب الایمان والدار قطني."

(کتاب البیوع،باب الغصب والعاریۃ،الفصل الثانی ،ج1،ص255،ط؛قدیمی)

کفایت المفتی  میں ہے:

’’لڑکی والوں کی طرف سے براتیوں کو یا برادری کو کھانا دینا لازم یا مسنون اور مستحب نہیں ہے ، اگر  بغیرالتزام کے وہ اپنی مرضی سے کھانا دے دیں تو مباح ہے، نہ دیں تو کوئی الزام نہیں۔‘‘ 

(  باب العرس والولیمہ،ج7،ص471، ط: فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144406100322

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں