ہمارے علاقے مکران بلوچستان کے بعض سرحدی علاقوں میں بارڈ ٹریڈ کے حوالے سے انتطامیہ علاقائی باشندوں کے ناموں اورگاڑیوں کی رجسٹریشن کے بعد انہیں بارڈ پار ایران جانے اورتیل (ڈیزل اورپیڑول )تجارت کی غرض سے پاکستان لانے کی اجازت دیتی ہے، انتظامیہ کی طرف سے روزانہ ایک فہرست شائع کی جاتی ہے، جن جن لوگوں کے نام لسٹ(فہرست )میں آتےہیں ،وہی لوگ بارڈر پر اپنی گاڑیوں کو گزارنے کے مجاز ہوں گے، جن کے ناموں اورگاڑیوں کا اندراج نہ ہو یا جن کی باری اورنوبت نہ ہو وہ بارڈر ٹریڈ کے ہرگز مجاز نہیں ہوں گے،انتظامیہ کی جانب سے جاری کرد ہ فہرست میں جن کے نام آجاتے ہیں تو کچھ لوگ اپنی باری اورنوبت دوسروں کو دیتے ہیں اوراس کے بدلے بڑی رقم وصول کرتے ہیں یہ باقاعدہ عام ہے ،معاوضہ کی رقم مارکیٹ ریٹ کےمطابق طے ہوتی ہے، کبھی کبھار مارکیٹ ریٹ ڈیڑھ دولاکھ روپےسے بھی اوپر ہوجاتاہے ،جو لوگ اپنی باری دوسروں کو بیچ دیتے ہیں تو وہ اپنا اصل شناختی کارڈ مشتری (خریدار )کو دے دیتاہے ،پھر یہ خریدار اس شناختی کارڈ لے کر بارڈ انتظامیہ کو دکھا دیتاہے اورنام ونوبت دیکھ کر اسے گزرنے کےلیے ایک پرچی دیتے ہیں، جسے عرف میں ٹوکن کہا جاتا ہے اوربعض لوگ ایسے بھی ہیں، جن کے پاس گاڑی نہیں ہے، مگر انہوں نے اپنی شناختی کارڈ کی رجسٹریشن کروایا ہے ،وہ ٹوکن لےکر دوسرے گاڑی والوں کو فروخت کرتے ہیں ۔
اب دریافت طلب امریہ ہے کہ کیا اس طرح کی خریدوفروخت جائز ہے یا نہیں ؟حالاں کہ مارکیٹ میں اس کی بڑی ویلیوں پائی جاتی ہے اور لوگ اس میں بہت زیادہ رغبت رکھتے ہیں ۔
واضح رہے کہ حکومت کی طرف سے بارڈر پر جانے کے لیے جو ٹوکن یا اجازت نامہ ملتا ہے یہ سرکار کی طرف سے صرف متعلقہ گاڑی والے کے لیے بارڈر پر جانے کا ایک حق ہے، یہ کوئی مال نہیں ہے اور حقوقِ مجردہ کی بیع شرعاً جائز نہیں ؛لہذا صورت ِ مسئولہ میں بارڈر پر جانے کے لیے حکومت کی طرف سے ملنے والے ٹوکن کو فروخت کرنا شرعاً جائز نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي الأشباه لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة...
مطلب: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة (قوله: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها. أقول: وكذا لا تضمن بالإتلاف قال: في شرح الزيادات للسرخسي وإتلاف مجرد الحق لا يوجب الضمان؛ لأن الاعتياض عن مجرد الحق باطل إلا إذا فوت حقا مؤكدا، فإنه يلحق بتفويت حقيقة الملك في حق الضمان كحق المرتهن.
مطلب: في الاعتياض عن الوظائف والنزول عنها (قوله: وعلى هذا لا يجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف) من إمامة وخطابة وأذان وفراشة وبوابة، ولا على وجه البيع أيضا؛ لأن بيع الحق لا يجوز كما في شرح الأدب وغيره وفي الذخيرة: أن أخذ الدار بالشفعة أمر عرف بخلاف القياس فلا يظهر ثبوته في حق جواز الاعتياض عنه. اهـ. أقول: والحق في الوظيفة مثله والحكم واحد."
(كتاب البيوع، مطلب في بيع الجامكية، ج:4، ص:518، ط:دار الفكر)
الاشباہ والنظائرمیں ہے:
"الحقوق المجردة لا يجوز الاعتياض عنها.كحق الشفعة؛ فلو صالح عنه بمال بطلت ورجع به ولو صالح المخيرة بمال لتختاره بطل ولا شيء لها، ولو صالح إحدى زوجتيه بمال لتترك نوبتها لم يلزم ولا شيء لها، هكذا ذكروه في الشفعة.وعلى هذا لا يجوز الاعتياض عن الوظائف في الأوقاف.وخرج عنها حق القصاص وملك النكاح، وحق الرق فإنه يجوز الاعتياض عنها ."
(كتاب البيوع، بيع المعدوم باطل، ص:178، ط:دار الكتب العلمية)
فتح القدیرمیں ہے:
"لأن بيع الحقوق المجردة لا يجوز كالتسييل وحق المرور."
(كتاب البيوع، باب بيع الفاسد، ج:6، ص:340، ط:دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604102402
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن