بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

بڑے برتن سے پانی نکالنے کی صورت میں پانی پر ھاتھ لگنے حکم


سوال

صبح سویرے نیند سے اٹھنے کے بعد ہاتھ کو دھوئے بغیر گلاس یا مگ کے ذریعے بالٹی سے پانی لینا کیسا ہے،  پانی نجس ہوتا ہے یا نہیں، اگرچہ ہاتھ ظاہری نجاست اور جنابت سے پاک ہے؟ ہاتھ پانی کو لگ جائے تو کیا حکم ہے اگر نہ لگے تو کیا حکم ہے؟

جواب

اگر ظاہری نجاست سے ہاتھ پاک ہے تو  پانی میں ہاتھ لگے یا نہیں بہر صورت اس طرح پانی نکالنے سے  پانی پاک رہے گا، البتہ نیند سے بیدار ہو کر  پانی کے برتن میں براہِ راست ہاتھ ڈالنے سے پہلے دھولینے چاہییں، حدیثِ مبارک میں نیند سے بیدار ہوکر ہاتھ دھوئے بغیر پانی کے برتن میں ڈالنے سے منع کیا گیا ہے اور وجہ یہ بتلائی گئی ہے کہ معلوم نہیں سوتے ہوئے اس کا ہاتھ کہاں لگا۔

اور اگر ہاتھ پر ناپاکی کا ہونا یقینی طور پر معلوم ہو تو ناپاک ہاتھ بالٹی میں ڈالنے سے بالٹی کا سارا پانی ناپاک ہوجائے گا۔

الفتاوى الهندية (1/ 22):

"إذا أدخل المحدث أو الجنب أو الحائض التي طهرت يده في الماء للاغتراف لايصير مستعملاً للضرورة، كذا في التبيين. وكذا إذا وقع الكوز في الحب فأدخل يده فيه إلى المرفق لإخراج الكوز لايصير مستعملاً، بخلاف ما إذا أدخل يده في الإناء أو رجله للتبرد فإنه يصير مستعملاً لعدم الضرورة، هكذا في الخلاصة". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144107200960

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں