بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

بسمہ نام رکھنے کا حکم


سوال

بسمہ نام رکھنا کیسا ہے اور بسمہ نام کے معنی کیا ہے؟

جواب

بسمۃ گول تاء(ۃ)کےساتھ عربی زبان کالفظ ہےجس کامعنی ہے: ایک مرتبہ ہنسنا،  بہتر یہ ہے کہ  اس کے بجائے ازواج ِمطہرات یا صحابیات کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کیاجائے ،نیز جامعہ کی ویب سائٹ پے بھی اچھے ناموں کا عمدہ ذخیرہ موجود ہے ،وہاں سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

الصحاح تاج اللغۃ وصحاح العربیہ میں ہے:

"‌‌[بسم] التبسم: دون الضحك. يقال: بسم بالفتح يبسم بسما فهو باسم، وابتسم وتبسم. والمبسم: الثغر، مثال المجلس من جلس يجلس. ورجل مبسام وبسام: كثير التبسم."

(باب المیم ، فصل الباء، 1872/5، ط:بيروت)

لسان العرب میں ہے:

"قال ابن بري: إنما لا يقال لقاة لأن ‌الفعلة ‌للمرة الواحدة إنما تكون ساكنة العين ولقاة محركة العين."

(باب الیاء، فصل اللام، 254/15، ط:بیروت)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."

(كتاب الكراهية،الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة،ج:5،ص:362،ط:دار الفكر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144510100522

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں