بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بواسیر سے غسل کا حکم


سوال

بواسیر میں غسل کا حکم،  بواسیر یا کسی اور بیماری کی وجہ سے پیچھے سے خون نکلے تو کیا غسل واجب ہو جاتا ہے ؟ اور اس کے متعلق نماز کا کیا حکم ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  بواسیر کے خون سے غسل لازم نہیں ہوتا، تاہم وضو کےمتعلق واضح ہو کہ اگر بواسیر  کی بیماری ایسی ہے کہ خون یا رطوبت مسلسل خارج ہوتی رہتی ہو اور ایک نماز کے مکمل وقت میں اسے اتنا وقت بھی نہ ملےکہ وہ با وضو ہو کر پاکی کی حالت میں وقتی فرض نماز ادا کر سکے، تو اس صورت میں یہ شخص شرعاً "معذور "کہلائے گا۔ اور پھر جب تک کسی نماز کا مکمل وقت اس عذر کے بغیر نہ پایا جائے تب تک معذور شمار ہوگا۔

معذور شخص کے لیے شرعی حکم یہ ہے کہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد ایک مرتبہ وضو کرلے اور نماز پڑھے، اگر وضو کے بعد جس بیماری کی وجہ سے وہ معذور کے حکم میں ہوا ہے اس کے علاوہ کوئی اور وضو ٹوٹنے والی چیز صادر ہو تو دوبارہ وضو کرے ، ورنہ (اس نماز کے پورے وقت میں) دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

اور اگر بواسیر کا مرض اس حالت تک نہ پہنچا ہو یعنی مسلسل خون یا رطوبت خارج نہ ہوتی ہو تو ایسی صورت میں سائل معذور شرعی شمار نہیں ہوگا، یعنی نماز درست ہونے کے لیے مکمل طہارت ضروری ہوگی، وضو کے بعد اگر رطوبت خارج ہوجائے تو وضو باقی نہیں رہے گا، بلکہ فاسد ہوجائے گا، جس کی وجہ سے استنجا کے بعد دوبارہ وضو کرنا ضروری ہوگا، تاہم جب تک حقیقتاً نجاست کا خروج نہ ہو محض شک کی وجہ سے وضو فاسد قرار نہیں دیا جائے گا۔ 

نیز بواسیر یا کسی وجہ سے خون نکلنے سے غسل واجب نہیں ہوتا،صرف وضو ٹوٹتا ہے۔

الدر المختار میں ہے:

"و صاحب عذر من به سلس بول لايمكنه إمساكه أو استطلاق بطن أو انفلات ريح ... إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة بأن لايجد في جميع وقتها زمناً يتوضؤ و يصلي فيه خالياً عن الحدث ولو حكماً؛ لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم".

(الدر المختار مع رد المحتار، ‌‌كتاب الطهارة، باب الحيض: مطلب في أحكام المعذور ،305/1،  ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308101238

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں