بیوی مرد کا عضوِ تناسل منہ میں لے سکتی ہے یا نہیں؟ اگر چوس لے اور آدمی فارغ نہ ہوتو گناہ ہو گا یا نہیں ؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ حرکت مکروہِ تحریمی اور بہیمانہ عمل ہے چاہے مرد فارغ ہو یا نہ ہو، لہٰذا اس سے احتراز کیا جائے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"في النوازل إذا أدخل الرجل ذكره في فم امرأته قد قيل يكره وقد قيل بخلافه كذا في الذخيرة."
(کتاب الكراهية، باب المتفرقات، 5/ 453، ط:دار الكتب العلمية بيروت)
فتاوی رحیمیہ میں ہے:
”بے شک شرم گاہ کا ظاہری حصہ پاک ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر پاک چیز کو منہ لگایا جائے اور منہ میں لیا جائے اس کو چوما جائے او رچاٹا جائے۔ ناک کی رطوبت پاک ہے تو کیا ناک کے اندرونی حصہ کو زبان لگانا اس کی رطوبت کو منہ میں لینا پسندیدہ چیز (خصلت) ہو سکتی ہے؟ اور اس کی اجازت ہو سکتی ہے؟ مقعد (پاخانہ کا مقام) کا ظاہری حصہ بھی ناپاک نہیں، پاک ہے، تو کیا اس کو چومنے کی اجازت ہوگی؟ نہیں ہر گز نہیں، اسی طرح عورت کی شرم گاہ کو چومنے اور زبان لگانے کی اجازت نہیں سخت مکروہ ہے، کتوں، بکروں وغیرہ حیوانات کی خصلت کے مشابہ ہے اگر شہوت کا غلبہ ہے تو صحبت کر کے ختم کر لے۔“
فقط واللہ اَعلم
فتوی نمبر : 144511101234
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن