میرے شوہر نہیں ہیں، میرے دو بچے ہیں جو ابھی پڑھ رہے ہیں، میرا کرایہ آتا ہے، اس سے گزارا ہوجاتا ہے، میں اپنے چھوٹے بھائی جوکہ 40 سال کا ہے، اس کے گھر میں رہتی ہوں، وہ نفسیاتی مریض ہے، اس کے گھر میں رہ کر اس کا خیال رکھتی ہوں، نوکر ماسی بھی ہیں، میرا کوئی گھر نہیں ہے، تو کیا میں اپنے بھائی کے گھر میں رہ کر تھوڑا بہت اس کے پیسے استعمال کرسکتی ہوں؟ والدین بھی نہیں ہیں اور بیوی بھی نہیں۔
وضاحت: نفسیاتی مریض سے سائلہ کی مراد یہ ہے کہ وہ کھانا ، پینا خود کرلیتے ہیں، بیت الخلاء بھی خود جاتے ہیں، ان کو سگریٹ اور چائے کا نشہ ہے، ان کا دھان اس میں رہتا ہے، کام نہیں کرتے کچھ۔
صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے لیے اپنے بھائی کے گھر میں رہتے ہوئے اپنے بھائی کے پیسے بغیر اجازت کے استعمال کرنا جائز نہیں،اجازت لے کر استعمال کرسکتی ہے، ورنہ آخرت میں پکڑ ہوگی،یا بھائی سے معاف کرالیں۔
مشكاة المصابيح ميں هے:
"و عن أبي حرة الرقاشي عن عمه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ألا لاتظلموا ألا لايحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في شعب الإيمان والدارقطني في المجتبى."
(كتاب البيوع، باب الغصب والعارية،ج:2،ص:889،ط:المكتب السلامي)
ترجمہ : اور حضرت ابو حرہ رقاشی رضی اللہ عنہ اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" خبردار!کسی پر ظلم نہ کرنا، جان لو! کسی بھی دوسرے شخص کا مال اس کی مرضی وخوشی کے بغیر حلال نہیں"۔
مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:
"(المادة 96) : لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه."
(المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية،ص27،ط؛دار الجیل)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101532
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن