بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سودا مکمل ہونے کےبعد بائع کا مبیع کو کم دینے کا حکم


سوال

 میرا دودھ کا کام ہے، میں فارمرسے دودھ کا سالانہ معاہدہ کرتا ہوں  ،جس کے عوض فارمر کو ایڈوانس رقم بھی ادا کرتا ہو ں اور فارمر دودھ کی مقدار طے کرتا ہے کہ پورا سال میں آپ کو اتنا دودھ دوں گا ،اگر سال کے درمیان کوئی نقصان فارمر کا ہوتا ہے ،جس کی وجہ سے وہ کہے کہ میں دودھ کی مقدار کم کرو ں گا، جب کہ میں اس بات پر رضا مند نہ ہوں  تو کیا یہ فارمر کے لیے جائز ہے ؟فارمر یہ کام اپنی ایسوسی ایشن کے اعلان پر کرتا ہے، جب کہ دودھ کا ریٹ وہ گورنمنٹ کا مانگتا ہے اور اگر فارمر بھاگ جائے یا دیوالیہ ہو، اس صورت میں وہ ایسوسی ایشن کسی بھی قسم کی ذمہ داری قبول نہیں کرتی، کیا یہ فارمر کے لیے جائز ہے کہ وہ دودھ کم کرے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں دودھ کی جس مقدار پر بخرید و فروخت کا معاملہ ہوا ہے  اسی مقدار کو پورا کرکے دینا فارمرپر لازم ہے،نقصان آنے کی صورت میں فارمر  کا دودھ کی اس مقدار میں کمی کرنا جائز نہیں ۔

قرآن شریف میں ہے:

"وَأَوْفُوا الْكَيْلَ إِذا كِلْتُمْ وَزِنُواْ بِالقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلاً (سورۃ بنی اسرائیل  :    آیت نمبر35)"

"ترجمہ:اور جب ناپ تول کرو تو پورا ناپو اور صحیح ترازو سے تول کر دو یہ فی نفسہ بھی اچھی بات ہے اور انجام بھی اس کا اچھا ہے۔"

فتاوی ہندیہ  میں ہے:

"أما تعريفه فمبادلة المال بالمال بالتراضي... وأما حكمه فثبوت الملك في المبيع للمشتري وفي الثمن للبائع."

(كتاب البيوع، الباب الأول في تعريف البيع وركنه وشرطه وحكمه وأنواعه، ج: 3، ص: 2، ط: دارالفكر بيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌و إذا ‌حصل الإيجاب والقبول لزم البيع ولا خيار لواحد منهما إلا من عيب أو عدم رؤية كذا في الهداية ولا يحتاج في تمام العقد إلى إجازة البائع بعد ذلك وبه قال العامة وهو الصحيح كذا في النهر الفائق."

(کتاب البیوع، الفصل الأول فيما يرجع إلى انعقاد البيع  ج:3، ص:4، ط:المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601102351

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں