بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 ذو الحجة 1445ھ 04 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن کی امانت رکھے ہوئے مال میں سے بھائی کا مطالبہ کرنا


سوال

ایک خاتون جن کی عمر 80 سال سے زیادہ ہے، مطلقہ ہیں، ایک بھائی تقریباً 70 سال کے ہیں، ان کے علاوہ بھانجے بھتیجے وغیرہ ہیں، ان خاتون کا ذہنی توازن اب خراب رہنے لگا ہے، خاتون کا کچھ زیور ہے اور ایک مکان کو بیچ کر حاصل کی گئی رقم ہے، یہ تمام چیزیں انہوں نے اپنی ایک 60 سالہ بھانجی کے پاس رکھوائی ہوئی ہیں، اور اسی بھانجی کے گھر یہ خاتون رہتی ہیں، خاتون کا اپنی بھانجی سے کہنا ہے کہ یہ میری ساری چیزیں تمہارے پاس امانت ہیں، میرے مرنے کے بعد تدفین وغیرہ کے اخراجات اسی میں سے کرنا، پھر میری طرف سے کسی کو حج کرانا اور جو بقیہ مال بچ جائے وہ کسی مسجد میں لگا دینا، ان کا مزید کہنا یہ بھی ہے کہ میرے مال میں سے کچھ بھی میرے بھائی کو نہ دینا، اگر تم نے دیا تو حشر کے دن میں تمہارا گریبان پکڑوں گی، یہ بیان خاتون کا پہلے بھی تھا اور ذہنی توازن خراب ہونے کے بعد بھی ہے۔

دوسری طرف ان خاتون کے جو بھائی ہیں ،وہ بھانجی سے کہتے ہیں کہ مجھے بہن کے مال میں سے دو لاکھ روپے دو، بھانجی نے ماموں سے کہا کہ خالہ منع کرتی ہیں آ پ کو دینے سے، لہٰذا میں آپ کو نہیں دے سکتی۔

آپ سے راہ نمائی چاہیے کہ بھانجی اس صورتِ حال میں کیا کرے؟ کیا وہ ان کے بھائی (اپنے ماموں) کو رقم دے دے یا خالہ کی ہدایت کے مطابق نہ دے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون کا مال ان کی بھانجی کے پاس بطورِ امانت رکھا ہوا ہے، جس کی حفاظت کرنا اس بھانجی کے اوپر لازم ہے اور مذکورہ خاتون کے بھائی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی بہن کی زندگی میں  اس بھانجی سے اپنی بہن کی رکھی ہوئی امانت مانگے یا اس میں سے کسی چیز کا مطالبہ کرے، تاہم مذکورہ خاتون کی وفات کے بعد اگر ان کی وصیت سے تمام ورثاء راضی ہیں تو اس وصیت کو ان خاتون کی ہدایات کے مطابق نافذ کیا جائے گا، اور اگر تمام ورثاء راضی نہ ہوں، بلکہ بعض راضی ہوں اور بعض راضی نہ ہوں تو جو عاقل بالغ وصیت نافذ کرنا چاہیں، ان کے حصے سے یہ وصیت نافذ کی جائے گی، اور غیر رضامند ورثاء کو ان کا حصہ پورا دیا جائے گا، اور اگر تمام ورثاء اس وصیت پر راضی نہ ہوں تو ان خاتون کے ترکہ کے ایک تہائی سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد بقیہ مال کو ان کے موجودہ ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے بقدر تقسیم کیا جائے گا، اور اگر مذکورہ خاتون کے بھائی ان کے ورثاء میں سے ہیں تو ان کو بھی حصہ دیا جائے گا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"كتاب الإيداع... (هو) لغة: من الودع أي الترك وشرعا (تسليط الغير على حفظ ماله صريحا أو دلالة)... (وللمودع حفظها بنفسه وعياله) كماله."

(كتاب الإيداع، ج: 5، ص: 662-664، ط: دار الفكر بيروت)

الموسوعۃ الفقہیہ الکویتیہ میں ہے:

"اختلف الفقهاء في ‌الوصية بالزائد على الثلث للأجنبي على قولين:

القول الأول: إن ‌الوصية للأجنبي في القدر الزائد على الثلث تصح وتنعقد، ولكنها تكون موقوفة على إجازة الورثة، فإن لم يكن له ورثة نفذت دون حاجة إلى إجازة أحد، وهذا هو مذهب الحنفية وكذا المالكية."

(حرف العين، عقد موقوف، التصرفات فيما يتعلق به حق الغير، ج: 30، ص: 254، ط: دار السلاسل الكويت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144312100599

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں