میری ایک شادی شدہ بہن ہے جس کے تین بچے ہیں، اس کے شوہر کا ایک گھر ہے جس میں وہ رہتے ہیں، لیکن ان کی آمدن گزارے کے لیے کافی نہیں ہے۔ کیا میں اپنی بہن کو زکات دے سکتا ہوں؟ اور کیا یہ ضروری ہے کہ میں اسے بتاؤں کہ یہ زکات کا پیسہ ہے، کیوں کہ ایسے رشتوں میں یہ معاملہ بہت نازک ہوتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی بہن غیر سید اور زکات کی مستحق ہیں تو آپ انہیں زکات دے سکتے ہیں، بلکہ مستحق رشتہ داروں کو زکات دینے میں دوگنا ثواب ملتا ہے: ایک ثواب فرض زکات کی ادائیگی کا اور دوسرا ثواب رشتہ داری کا لحاظ رکھنے اور صلہ رحمی کرنے کا۔
مستحْق شخص کو زکات دیتے وقت کچھ کہنا ضروری نہیں ہے، بلکہ دل میں زکات کی ادائیگی کی نیت کرنا ضروری ہے، یا پہلے سے زکات کی رقم الگ کرلی جائے اور دیتے وقت کچھ نہ کہا جائے یا کسی اور عنوان مثلاً ہدیہ، عیدی وغیرہ کہہ کر بھی دے سکتے ہیں۔ نیز مذکورہ گھر (خواہ شوہر کی ملکیت ہو یا آپ کی بہن کی) چوں کہ رہائشی استعمال کے لیے ہے، لہٰذا اس کی مالیت کو، مستحق نہ ہونے کے نصاب میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
فتوی نمبر : 144209201932
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن