اگر کسی نے نذر مانی کہ اگر میرا بیٹا پیدا ہوا تو میں دنبہ ذبح کروں گا، لیکن اس کا مرا ہوا بیٹا پیدا ہوا تو اس صورت میں اس پر نذر کو پورا کرنا لازم ہے کہ نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے جب یہ نذر مانی کہ ''اگر میرا بیٹا پیدا ہوا تو میں دنبہ ذبح کروں گا'' اور اس کے بعد اس کا بیٹا مردہ پیدا ہوا تو اگر پیدا ہونے والے بچہ کے اعضاء بن چکے تھے (جس کی کم از کم مدت حمل کے چار ماہ ہوتی ہے) تو یہ نذر منعقد ہوگئی ہے، اور اس نذر کو پورا کرنا لازم ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 803):
الأصل فيه أن الولد الميت ولد في حق غيره لا في حق نفسه
(قوله: أن الولد الميت) قيد بلفظ الولد إشارة إلى اشتراط أن يستبين بعض خلقه قال في الفتح: ولو لم يستبن شيء من خلقه لم يعتبر (قوله: ولد في حق غيره) فتنقضي به العدة والدم بعده نفاس وأمه أم ولد ويقع به المعلق على ولادته ط أي من عتقها أو طلاقها مثلا (قوله: لا في حق نفسه) فلا يسمى ولايغسل ولا يصلى عليه، ولا يستحق الإرث والوصية ولا يعتق. اهـ. شلبي.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200368
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن