میں اپنے بیٹے کا نام رکھنا چاہتا ہوں ،راہنمائی کریں؟
حدیث شریف میں اچھے نام رکھنے کی تعلیم ہے، کیوں کہ قیامت کے دن انسان کو اپنے اور اپنے والد کے نام سے پکارا جائے گا،سب سے افضل نام تو ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نامِ مبارک (یعنی نام ’’محمد‘‘) ہے، اس لیے آپ اپنے بیٹے کا نام ’’محمد‘‘ رکھیں، یا دیگر انبیاء علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کسی کے نام پر اپنے بیٹے کا نام رکھ لیں، اس کے علاوہ بھی کوئی اچھی نسبت اور اچھے معانی والا نام تجویز کیا جا سکتا ہے۔
ایک حدیث شریف میں ہے :
"عن أبى وهب الجشمى، وكانت له صحبة، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : تسموا بأسماء الأنبياء، وأحب الأسماء إلى الله، عبد الله، وعبد الرحمن، وأصدقها حارث، وهمام، وأقبحها حرب، ومرة."
(سنن أبی داؤد،کتاب الادب،باب فی تعبیر الاسماء : ص 433، ج 4، ط: دار الکتب العربي)
ترجمہ: "اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے محبوب نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہے، اور مصداق کے اعتبار سے سب سے سچا نام حارث اور ہمام (ھ کے زبر اور پہلے میم کے زبر اور تشدید کے ساتھ) ہے اور سب سے زیادہ سچے نام حارث اور ہمام ہیں اور سب سے زیادہ ناپسندیدہ نام حرب اور مرة ہیں۔"
لہٰذا بیٹے کا نام انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اسماء میں سے کسی نام پر یا اچھے معنیٰ والا کوئی عربی نام منتخب کرلیجیے۔ مثلاّ : ابراہیم، اسماعیل، یوسف، عبداللہ، عبدالرحمٰن، عمر ، عثمان، علی ، سلمان، عمّار وغیرہ ،ہماری ویب سائٹ کے سرور ورق پر اسلامی ناموں کے سیکشن میں حروف تہجی کی ترتیب سے لڑکوں اور لڑکیوں کے منتخب نام موجود ہیں، جنس اور حرف کا منتخب کرکے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408102141
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن