بیٹی کا نام رکھنا ہے، منها یا منحه نام رکھنا ٹھیک ہے؟
مِنْحَه(میم کے زیر، نون کے سکون، حاء کے زبر اور آخر میں ہاء کے ساتھ) کا معنی ہے "عطیہ"، اس لیے لڑکی کا نام "منحہ" رکھ سکتے ہیں۔ "منھا" یا "منہا" رکھنا درست نہیں ہے۔
تاج العروس من جواهر القاموس (ج:7، ص:154، ط: دار الهداية):
’’منح: (مَنَحَهُ) الشّاةَ والنّاقَةَ (كَمنَعَه وضَرَبَه) يَمنَحه ويَمْنِحُه: أَعارَه إِيّاهَا، وَذكره الفَرَّاءُ فِي بَاب بَفعَل ويَفعِل. ومَنَحَه مَالا: وَهَبَه. ومَنَحَه: أَقرَضه. ومَنَحَه: (أَعْطَاهُ، والاسمُ المِنْحَة، بِالْكَسْرِ) ، وَهِي العَطِيّة، كَذَا فِي (الأَساس).‘‘
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144202200462
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن