میری بیٹی کو اس کے شوہر نے لڑائی کے وقت تین عورتوں اور ایک آدمی کی موجودگی میں تین بار طلاق دی ہے، اس کی طرف نسبت کرتے ہوئے کہا کہ : میں اس کو طلاق دیتا ہوں، میں اس کو طلاق دیتا ہوں ، میں اس کو طلاق دیتا ہوں، کیا طلاق ہوگئی ہے؟ اگر ہوگئی تو آگے کا کیا عمل ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ سائل کے داماد نے لڑائی جھگڑے میں تین عورتوں اور ایک آدمی کی موجودگی اپنی بیوی (سائل کی بیٹی ) کے بارے میں یہ الفاظ کہے کہ : ”میں اس کو طلاق دیتا ہوں، میں اس کو طلاق دیتا ہوں ، میں اس کو طلاق دیتا ہوں“ تو اس سے اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، دونوں کا نکاح ختم ہوگیا ہے، بیوی ، شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے، اب شوہر کے لیے رجوع کرنا یا دوبارہ نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔مطلّقہ اپنی عدت (مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو، اور حمل کی صورت میں بچہ کی ولادت تک ) مکمل کرکے وہ آزاد و خود مختار ہو گی ،چاہے تو دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل - {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة."
(کتاب الطلاق، فصل في حكم الطلاق البائن، 3/ 187، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144606100349
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن