بیوی کے پستان چوستے ہوئے اگر دودھ منہ میں چلا جاۓ تو اس سے کچھ فرق آئے گا نکاح پر ؟ اور بیوی کے پستان چوس سکتے ہے یا نہیں؟
شوہر کےلیے اپنی بیوی کے پستان چھونے کی طرح منہ میں لینے کی اجازت ہے بشرطیکہ منہ میں دودھ نہ آئے؛ اس لیے کہ دودھ عورت کے بدن کا جز ہے اور اجزائے انسانی کا استعمال درست نہیں ہے، بچوں کے لیے مدتِ رضاعت میں ضرورت کی وجہ سے اجازت دی گئی ہے، تاہم اگر بیوی کا دودھ غلطی سے منہ میں چلا جائے تو اسے تھوک دے۔
بہرحال دودھ منہ میں آنے کے بعد تھوک دیا یا پی لیا بہر صورت اس سے نکاح پر اثر نہیں پڑتا؛ کیوں کہ دودھ پینے کی وجہ سے حرمت تب ثابت ہوتی ہے جب وہ بچپن میں مدتِ رضاعت میں پیا جائے، البتہ عمداً بیوی کا دودھ پینا حرام ہے، اس پر توبہ استغفار لازم ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(مص من ثدي آدمية) ولو بكرا أو ميتة أو آيسة، وألحق بالمص الوجور والسعوط (في وقت مخصوص) هو (حولان ونصف عنده وحولان) فقط (عندهما وهو الأصح) ولو بعد الفطام محرم وعليه الفتوى،.... لأنه جزء آدمي والانتفاع به لغير ضرورة حرام على الصحيح شرح الوهبانية".
(كتاب الرضاع، ج:3، ص:209 - 211، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144311100740
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن