اگر کوئی شخص حیض یا نفاس کی حالت میں یاعام حالت میں کپڑے کے اوپر سے اپنی بیوی کی دبر میں وطی کرے کیا یہ کام اس کے لیے جائز ہوگا یا نہیں اگر جائز نہ ہو تو کیا کریں؟
صورتِ مسئولہ میں دبر (پچھلی شرم گاہ) میں وطی کرنا حرام اور باعثِ لعنت فعل ہے، خواہِ وہ کپڑوں سمیت ہو یا کپڑوں کےبغیر ہو، لہذا اس عمل سے اجتناب کرنا چاہیے، تاہم ایسی حالت میں ناف سے لے کر گھٹنوں سمیت حصے کے علاوہ جسم کے دیگر حصوں سے بلاحائل لطف اندوز ہونے (بوس و کنار، اور لپٹ کر سونے) کی اجازت ہے، اسی طرح ناف سے لے کر گھٹنوں کے درمیانی حصے میں موٹا کپڑا حائل ہو، تو بھی شرم گاہ داخل کیے بغیر لذت اٹھانے کی اجازت ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ملعون من أتى امرأته في دبرها".
(سنن أبي داود، کتاب النکاح، باب فی جامع النکاح، رقم الحدیث:2162، ج:3، ص:490، المکتبۃ العصریۃ)
"ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا شخص ملعون ہے جو اپنی بیوی کی پچھلی شرم گاہ میں خواہش پوری کرتاہے۔"
"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: "إن الذي يأتي امرأته في دبرها لاينظر الله إليه".
(مسند أحمدبن حنبل، ج:7، ص:399، ط:دارالحديث)
"ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی ایسے شخص کی طرف نظر نہیں فرمائیں گے جو اپنی بیوی کی پچھلی شرم گاہ میں جماع کرتا ہے۔"
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي البحر: حرمتها أشدّ من الزنا؛ لحرمتها عقلًا وشرعًا وطبعًا".
(مطلب لاتكون اللواطة فى الجنة، ج4، ص:28، ط:ایچ ایم سعید)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(قوله وقربان ما تحت إزار) من إضافة المصدر إلى مفعوله، والتقدير: ويمنع الحيض قربان زوجها ما تحت إزارها كما في البحر (قوله يعني ما بين سرة وركبة) فيجوز الاستمتاع بالسرة وما فوقها والركبة وما تحتها ولو بلا حائل، وكذا بما بينهما بحائل بغير الوطء ولو تلطخ دما".
(کتاب الطهارۃ، باب الحیض، ج:1، ص:292، ط:ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100347
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن