ہمارے والد صاحب کی وفات 2005ء میں ہوئی، وفات کے بعد ہم بہن بھائیوں اور والدہ نےوراثت تقسیم نہیں کی، اب ہماری کل جائیداد کی مارکیٹ ویلیو آج کی تاریخ میں تقریباًنو کروڑ روپے بنتی ہے، ہمارے والد صاحب کی ایک بیوہ، پانچ بیٹیوں اور تین بیٹوں میں یہ نو کروڑ کی رقم کیسے تقسیم ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی جائیداد کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ اولاً مرحوم کی جائیداد میں سے مرحوم کی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کیے جائیں، پھر اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اس کو ادا کیا جائے، اس کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو بقیہ مال کے ایک تہائی میں سے نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ کو 88 حصوں میں تقسیم کر کے 11 حصےبیوہ کو، 14 حصے کرکے ہر ایک بیٹے کو اور 7 حصے کرکے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
مرحوم والد، 88/8
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | |||||||
11 | 14 | 14 | 14 | 7 | 7 | 7 | 7 | 7 |
یعنی نو کروڑ روپے میں سے 11250000 روپے مرحوم کی بیوہ کو، 14318182 روپے کرکے ہر ایک بیٹے کو اور 7159091 روپے کرکے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101468
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن