بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوہ کی عدت کی مدت اوراس عدت میں پردے کا حکم


سوال

بیوہ کی عدت کتنی ہے؟ اور اس عدت میں  کن کن رشتہ داروں سے پردہ کرنا لاز م  ہے؟

جواب

اگر شوہر کا انتقال اسلامی مہینہ کے پہلی تاریخ کو ہوا ہے تو بیوہ کی عدت اسلامی مہینوں کے اعتبار سے چار ماہ،  دس دن ہے،  چاہے مہینہ 29 کا ہو یا 30 کا ہو اور اگر شوہر کا انتقال اسلامی مہینہ کے درمیان میں ہوا ہے تو پھر عدت 130 دن ہے، یہ حکم اُس صورت میں ہے جب عورت حمل سے نہ ہو، اگر حمل سے ہو تو اس کی عدت وضعِ حمل (یعنی بچے کی ولادت) ہے اور یہ عدت شوہر کے انتقال ہوتے ہی شروع ہو جاتی ہے۔

نیز پردہ صرف  عدّت  کے  ساتھ  خاص نہیں ہے، بلکہ عورت کے لیے نا محرم مردوں سے پردہ کرنا ہر حال میں ضروری ہے، چاہے  عدت میں ہو یا عام حالت میں ہو،   لہذا  عورت  کے لیے  نا محرموں سے  عدت کے دوران بھی پردہ کرنا ضروری ہے اور  عدت کے بعد بھی   ضروری ہے، اور محرم سے نہ عدت میں پردہ ضروری ہے، نہ عدت کے بعد ۔

ارشاد باری تعالی ہے:

﴿ وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾

[ النور:31] 

ترجمہ:’’آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لئے زیادہ صفائی کی بات ہے، بے شک اللہ تعالی کو سب کی خبر ہے جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں اور (اسی طرح) مسلمان عورتوں سے بھی کہہ دیجئے کہ (وہ بھی ) اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور زینت ( کے مواقع ) کو ظاہر نہ کریں مگر جو اس ( موقع زینت ) میں سے ( غالباً ) کھلا رہتا ہے ( جس کے ہر وقت چھپانے میں حرج ہے ) اور اپنے ڈوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رہا کریں اور اپنی زینت ( کے مواقع مذکورہ) کو ( کسی پر ظاہر نہ ہونے دیں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے (محارم پر یعنی ) باپ پر یا اپنے شوہر کے باپ پر یا اپنے بیٹوں پر یا اپنے شوہروں کے بیٹوں پر یا اپنے حقیقی علاتی اور اخیافی بھائیوں یا اپنے بھائیوں کے بیٹوں پر یا اپنی حقیقی علاتی اور اخیافی بہنوں کے بیٹوں پر یا اپنی عورتوں پر یا اپنی لونڈیوں پر یا ان مردوں پر جو طفیلی ( کے طور پر رہتے ہوں اور ان کو ذرا توجہ نہ ہو یا ایسے لڑکوں پر جو عورتوں کے پردوں کی باتوں سے بھی نا واقف ہیں ( مراد غیر مراہق ہیں ) اور اپنے پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ ان کا مخفی زیور معلوم ہو جائے اور ( مسلمانوں تم سے جو ان احکام میں کوتا ہی ہو گئی ہو تو ) سب اللہ کے سامنے تو بہ کروتا کہ تم فلاح پاؤ۔‘‘

(بیان القرآن، ج:2، ص:573، ط:رحمانیہ)

فتاوٰ ی عالمگیری  میں ہے:

"عدة الحرة في الوفاة أربعة أشهر وعشرة أيام سواء كانت مدخولاً بها أو لا ... حاضت في هذه المدة أو لم تحض ولم يظهر حبلها، كذا في فتح القدير. هذه العدة لاتجب إلا في نكاح صحيح، كذا في السراج الوهاج. المعتبر عشر ليال وعشرة أيام عند الجمهور، كذا في معراج الدراية".

(کتاب الطلاق، الباب الثالث عشر في العدة،  ج:1، ص:529، ط: رشيدية)

وفیه أیضًا:

"ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق، وفي الوفاة عقيب الوفاة، فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها، كذا في الهداية".

(کتاب الطلاق، الباب الثالث عشر في العدة، ج:1، ص:531 ،ط: رشيدية)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"إذا اتفق عدة الطلاق والموت في غرة الشهر اعتبرت الشهور بالأهلة وإن نقصت عن العدد، وإن اتفق في وسط الشهر. فعند الإمام يعتبر بالأيام فتعتد في الطلاق بتسعين يوما، وفي الوفاة بمائة وثلاثين".

(کتاب الطلاق،باب العدة،  ج:3، ص:509،  ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144602101643

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں