میرے والد صاحب کا انتقال 5 سال پہلے ہو چکا ہے۔ ہمارا ایک آبائی گھر ڈیرہ اسماعیل خان میں ہے ۔میری والدہ حیات ہیں ۔ ہم 4 بہنیں اور 3 بھائی ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ والدہ کا آٹھواں حصہ کیسے نکالیں گے ۔ فرض کریں 1 لاکھ میں 20 ، 20 ہزار بھائیوں کے اور 10 ، 10 ہزار بہنوں کے حصے میں آئیں گے ۔ اس میں والدہ کا آٹھواں حصہ کیسے نکالیں گے ؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد باقی ترکہ میں سے اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی مال میں سے نافذ کرنے کے بعد باقی کل متروکہ جائیداد (منقولہ و غیر منقولہ ) کو 80 حصوں میں تقسیم کر کے 10 حصے بیوہ کو، 14 حصے ہر بیٹے کو اور 7 حصے ہر بیٹی کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے :
میت : 80/8
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | ||||||
10 | 14 | 14 | 14 | 7 | 7 | 7 | 7 |
یعنی1 لاکھ (100000) روپے میں سے 12 ہزار 5 سو (12500) روپے بیوہ کو، 17 ہزار 5 سو (17500) روپے ہر بیٹے کو اور 8 ہزار 7 سو پچاس (8750) روپے ہر بیٹی کو ملیں گے۔
اس تفصیل سے واضح ہو گیا کہ مرحوم کی بیوہ (یعنی آپ کی والدہ) کو آٹھواں حصہ مرحوم کی اولاد میں تقسیم ہونے کے بعد نہیں بلکہ ان کے ساتھ ملے گا لہذا سوال میں جو اولاد کے حصے ذکر کیے گئے وہ درست نہیں۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311102231
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن