بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ، دو بیٹوں اور تین بیٹیوں کے درمیان ساڑھے سات ایکڑ زمین کی تقسیم


سوال

میرے والد صاحب کا انتقال دو سال پہلے ہو چکا ہے، جن کے نام پر ساڑھے سات ایکڑ زمین ہے اس کی وراثت تقسیم کرنا ہے ،ہم دو بھائی اور تین بہنیں اور ایک والدہ ہے، برائے مہربانی راہ نمائی  فرمائیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، مرحوم  کے ذمہ  اگر کوئی قرض ہو تو  اسے کل ترکہ سے  اداکرنے بعد ، مرحوم نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی  میں سے نافذ کرنے کے بعد  ،باقی کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 8 حصوں  میں  تقسیم کرکے ایک حصہ بیوہ کو، دو حصے  ہر ایک بیٹے کو،اور ایک  حصہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

میت والد :8

بیوہ بیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹی
122111

فیصد کے اعتبار سے 12.5فیصد بیوہ کو  ،25 فیصد ہر ایک بیٹے کو،اور  12.5  فیصد ہر ایک بیٹی کوملیں گے ۔

نیز ساڑھے سات ایکڑ کے ساٹھ کنال ہوتے ہیں ،اس حساب سے تقسیم یوں ہوگی کہ ساٹھ کنال میں سے ساڑھے سات کنال بیوہ کو ،پندرہ کنال ہر ایک بیٹے کو ،اور ساڑھے سات کنال ہر ایک بیٹی کو ملیں گے ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101357

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں