زید نے منت مانی کہ اگر میرے بھائی کے بیٹا ہوگیا تو میں اپنے بیٹے اور اپنے بڑے بھائی کے بیٹے کا عقیقہ کروں گا ،اب زید کے بڑے بھائی عمر کے ہاں بیٹا ہوگیا ہے۔ آیا یہ منت منعقد ہوئی یا نہیں ؟ اگر یہ منت منعقد ہوگئی تو کیا زید کو اپنے بڑے بھائی کی رضامندی کے بغیر اس کے بیٹے کی جانب سے عقیقہ کرنا ہوگا؟ عقیقہ منعقد ہوجانے کے بعد بکرے کا ذبح کرنا لازم ہے یا پھر اس کی رقم صدقہ بھی کرسکتا ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں منت منعقد نہیں ہوئی،البتہ عقیقہ کرے گا تو ثواب ملے گا۔
اوجز المسالک میں ہے:
"في عقه صلي الله عليه وسلم عن الحسن والحسين رضي الله عنهما دليل علي أنهاتصح العقيقة من غير الأب مع وجوده وعدم امتناعه."
(كتاب العقيقة،هل تختص بالولد أو يعم الولي غيره،10/ 178،ط:دار القلم)
فتاوی شامی میں ہے:
"ولو ضحى عن أولاده الكبار وزوجته لايجوز إلا بإذنهم، وعن الثاني أنه يجوز استحسانًا بلا إذنهم،بزازية."
(كتاب الأضحية،6/ 315،ط. سعيد)
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"(ومنها) أن لايقوم غيرها مقامها حتى لو تصدق بعين الشاة أو قيمتها في الوقت لايجزيه عن الأضحية؛ لأن الوجوب تعلق بالإراقة والأصل أن الوجوب إذا تعلق بفعل معين أنه لايقوم غيره مقامه كما في الصلاة والصوم وغيرهما".
(كتاب التضحية، فصل في أنواع وجوب الكيفية،5/ 66،ط:دارالكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406100482
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن