میرے والد صاحب کا انتقال ہوچکا ہے، ایک بھائی کینیڈا جانے کی کوشش کررہے تھے، تو ویزا لگوانے کے لئے پراپرٹی ظاہر کرنی پڑتی ہے، اس کے لئے والد نے بھائی کے نام اپنی ایک دوکان کردی تھی، ان کو گفٹ نہیں کی تھی، اب بھائی کا کہنا یہ ہے کہ یہ دکان میری ملکیت ہے، والد صاحب مجھے گفٹ کرچکے تھے جبکہ انہوں نے خاندان کے کئی لوگوں کے سامنے اس کا اقرار کیا تھا کہ میں یہ دکان بھی بیچوں گا، اس میں سب کے حصے ہیں، اب بھائی کا مکر جانا اور دکان سے حصہ نہ دینا شرعا کیسا ہے؟
صورت مسئولہ میں مرحوم والد نے قانونی کاروائی کی غرض سے بھائی کے نام ایک دکان کردی تھی تاہم بھائی کو مالکانہ تصرف اور قبضہ نہیں دیا تھا نیز والد مرحوم نے خاندان کے کئی لوگوں کے سامنے اس بات کا اقرار بھی کیا تھا کہ اس دکان کو فروخت کروں گا اور اس میں سب کا حصہ ہے تو شرعاً یہ والد مرحوم کا ترکہ شمار ہوگا اور ورثاء کے مابین شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوگا لہذا محض بھائی کے نام کرنے سے بھائی کا اس دکان پر ملکیت کا دعوی کرنا صحیح نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل".
(کتاب الهبة: 5/ 690، ط:سعید)
وفیہ ایضا:
"(وقوله: بخلاف جعلته باسمك) قال في البحر: قيد بقوله: لك؛ لأنه لو قال: جعلته باسمك، لايكون هبة؛ ولهذا قال في الخلاصة: لو غرس لابنه كرما إن قال: جعلته لابني، يكون هبة، وإن قال: باسم ابني، لايكون هبة."
(کتاب الهبة: 5/ 689، ط:سعید)
فتاوى هندیہ میں ہے:
"ومنها: أن يكون الموهوب مقبوضًا حتى لايثبت الملك للموهوب له قبل القبض."
(کتاب الهبة: 4/ 374، دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144305100187
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن