میرے بھائی امریکہ میں رہتےہیں ، وہاں نو کری کرتے ہیں تو گھر کا خرچہ صدقہ ، زکات کے پیسے سارا کچھ ملا کر بھیجتے ہیں اور یہ زکات کا پیسہ سگے بھائی پر خرچ ہوتا ہے اورچوں کہ بھائی معذور ہے ،کچھ جسمانی معذوری ہےتو زکات کاپیسہ اسی پر خرچ ہوتا ہے۔گھر والے اس کو یہ نہیں بتاتے کہ یہ زکات کا پیسہ ہے جو تجھے ملتا ہے اور یہ بھائی بھیجتا ہے ، زکات کا پیسہ والدہ الگ رکھتی ہیں اور پھروالدہ زکات کا پیسہ اکٹھا نہیں دیتی بلکہ روزانہ کے حساب جو جو اس کو ضرورت اس کو پیش آئی ہےتو زکات کا پیسہ تھوڑا تھوڑا کر کے اس پر خرچ ہوتا ہے ،اب چوں کہ زکات کے لیےتملیک شرط ہے تو اس طرح یہ بھائی مالک بن جاتا ہے اورجو بھائی پیسے بھیجتا ہے اس کی بھی زکات ادا ہو جاتی ہے یا نہیں؟
صورِت مسئولہ میں جو بھائی امریکہ میں رہتے ہیں ان کے لیے لازم ہے کہ زکاة کی رقم کو خرچ سے علیحدہ متعین کرکے وضاحت کےساتھ بھیجےاور زکاةکی رقم کی تعیین کے بعد اگر زکات کی رقم گھر کے مشترکہ اخراجات میں خرچ کر کے مثلاکھانے وغیرہ میں صرف کر کے وہ کھانا بھائی کو کھلایا جائےتو اس سے زکات ادا نہیں ہو گی ،اس لیے کہ زکاۃ کی ادائیگی کے لیے مستحقِ زکاةکو مالک بنا کر دینا شرط ہے ، البتہ اگر معذور بھائی زکاۃ کا مستحق ہے تو ان کو ان کی ضرورت کے بقدر زکاۃ کی رقم دے دی جائے اور وہ مالک بن کر اپنی ضرورت کی چیز خود خرید لیں یا کسی کے ذریعے منگواليں یا کوئی اس کا وکیل بن کر اس پر خرچ کرتا رہے تو ایسا کرنابھی جائز ہےاس سے زكاة ادا هوجائے گي،باقی زکاة کی رقم کی ادائیگی میں زکا ة کہہ کر دینالازم نہیں ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(هي) لغة الطهارة والنماء، وشرعا (تمليك) خرج الإباحة، فلو أطعم يتيما ناويا الزكاة لا يجزيه إلا إذا دفع إليه المطعوم كما لو كساه بشرط أن يعقل القبض إلا إذا حكم عليه بنفقتهم.
قوله(خرج الإباحة ) فلا تكفي فيها وأما الكفارة فلم تخرج بقيد التمليك لأن الشرط فيها التمكين وهو صادق بالتمليك وإن صدق بالإباحة أيضا نعم تخرج بقوله جزء مال الخ فافهم قوله ( إلا إذا دفع إليه المطعوم ) لأنه بالدفع إليه بنية الزكاة يملكه فيصير آكلا من ملكه بخلاف ما إذا أطعمه معه ولا يخفى أنه يشترط كونه فقيرا ولا حاجة إلى اشتراط فقر أبيه أيضا لأن الكلام في اليتيم ولا أبا له فافهم قوله ( كما لو كساه ) أي كما يجزئه لو كساه."
(كتاب الزكاة، ج: 2، ص: 257، ط: سعید)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609100837
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن