کیا بھائی کو زکوٰۃ دے سکتےہیں جبکہ اس کی بیوی صاحب نصاب ہو؟
واضح رہے کہ اگر بھائی مستحقِ زکوٰة ہو (یعنی اس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے برابر ضرورت اور استعمال سے زیادہ سامان نہ ہو اور وہ سید،ہاشمی نہ ہو) اور اس کے اورآپ کے اخراجات مشترک نہ ہوں یا اخراجات مشترک ہوں، لیکن وہ زکوٰۃ کی رقم اپنے ذاتی نوعیت کے کام میں خرچ کرے تو اسے زکوٰة دینا جائز ہوگا،اگرچہ اس کی بیوی صاحب نصاب ہو۔
اور ضرورت مند اہلِ قرابت کو زکوٰة دینے میں دھرا اجر ملتا ہے: ایک زکوٰۃ ادا کرنے کا اور دوسرا صلہ رحمی کا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"والأفضل في الزكاة والفطر والنذر الصرف أولا إلى الإخوة والأخوات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأعمام والعمات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأخوال والخالات ثم إلى أولادهم ثم إلى ذوي الأرحام ثم إلى الجيران ثم إلى أهل حرفته ثم إلى أهل مصره أو قريته كذا في السراج الوهاج. "
( كتاب الزكاة، الباب السابع في المصارف،ج1، ص:109، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609101487
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن