بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بھائی اور بہن میں میراث کی تقسیم


سوال

والدین کا انتقال  کے بعد ایک بیٹا اور تین بیٹیوں میں میراث تقسیم ہوچکی تھی،جس میں ایک بیٹی اور ایک بیٹا شادی شدہ تھے اور دو کنواری بیٹیاں  تھی،وراثت میں فلیٹ،سونا اور نقدی شامل تھی،فلیٹ ،سونا،نقدی اور دیگر اشیاء تینوں بیٹیوں کو وراثت میں دیا گیا تھا،اب اس میں دو کنواری بیٹیوں کا انتقال ہوگیا ہے،ان دو کے ورثاء میں صرف ایک بھائی اور ایک بہن ہے،مرحومہ بہنوں کی میراث بھائی اور بہن میں کیسے تقسیم ہوگی؟

جواب

مرحومہ بہنوں کی میراث  کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ بہنوں کی تجہیز وتکفین کاخرچہ نکالنے کے بعد،اگر مرحومہ بہنوں کے ذمہ کوئی قرض ہو اس کو کل مال سے ادا کرنے کے بعد،اور اگر مرحومہ  بہنوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو،اس کو  باقی مال کے ایک تہائی ترکہ سے نافذ کرنے کے بعد بقیہ کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو تین حصوں میں تقسیم کرکے بھائی کو  دو  حصے اور بہن کو ایک حصہ ملے گا۔

صورت تقسیم یہ ہے:

میت:3

بھائیبہن
21

یعنی فیصد کے اعتبار سے بھائی کو66.667 فیصد اور بہن کو 33.33 فیصد ملے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601102096

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں