1: ایک آدمی قسم کھائے کہ وہ زندگی بھر اپنے بھانجے سے بات نہیں کرے گا، اس آدمی کے اس عمل کا کیا حکم ہے؟
2: ایک آدمی موبائل میں فحش وعریانی دیکھتا ہے اور پھر مسجد میں اذان دیتا ہے اور امامت کراتا ہے تو اس کی امامت اور اذان کا شرعاً کیا حکم ہے؟
صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص نے اگر کسی شرعی اور دینی وجہ کے بغیر اپنے بھانجے سے بات نہ کرنے کی قسم کھائی ہے تو اس کا یہ عمل جائز نہیں ہے، لہذا اس قسم کو توڑنا ضروری ہے اور اس کے بعد قسم کا کفارہ ادا کرنا لازم ہوگا۔
قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دے( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم) یا دس فقیروں کو ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دے۔ اور اگر کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھ لے ۔
الجوهرة النيرة ميں هے:
"(قوله ومن حلف على معصية مثل أن لا يصلي أولا يكلم أباه أو ليقتلن فلانا فينبغي أن يحنث نفسه ويكفر عن يمينه) لقوله عليه السلام «من حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليأت الذي هو خير ثمليكفر عن يمينه» ولأن فيه تفويت البر إلى الجابر وهو الكفارة ولا جابر للمعصية في ضده."
(كتاب الايمان، كفارة اليمين، 2/ 196، ط: المطبعة الخيرية)
2: موبائل میں فحش وعریانی دیکھنا ناجائز اور حرام ہے، اس پر صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے، لہذا اگر مذکورہ شخص واقعۃً موبائل میں فحش وعریانی دیکھتا ہے اور یہ بات مقتدیوں کو معلوم ہے اور اس کا ثبوت بھی ہے اور اس گناہ سےوہ توبہ تائب بھی نہیں ہورہا تو ایسے شخص کی امامت مکروہ تحریمی ہے، اس کو امامت کے منصب سے ہٹانا ضروری ہے، اسي طرح اس کو مؤذن بنانا بھی مکروہ ہے۔
لیکن اگر یہ باتیں ثابت نہیں ہیں ،محض امام پر الزام یا تہمت ہے یا امام اعلانیہ فسق میں مبتلا نہیں ہے اور اس کے گناہ کا مقتدیوں میں سے کسی کو بھی علم نہیں تو ایسی صورت میں اس کی اقتداء میں جو نماز پڑھی جائے وہ مکروہ نہیں ہوگی، البتہ اگر کوئی شخص خفیہ طور پر بھی گناہ میں مبتلا ہو تو اس کو فوراً صدق دل سے توبہ کرلینی چاہیے۔
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح میں ہے:
"كره امامة الفاسق ... والفسق لغةً: خروج عن الاستقامة، وهو معنى قولهم: خروج الشيء عن الشيء على وجه الفساد، وشرعًا : خروج عن طاعة الله تعالى بارتكاب كبيرة، قال القهستاني: أي أو إصرار على صغيرة وينبغي أن يراد بلا تأويل، وإلا فيشكل بالبغاة، وذلك كتمام ومراء وشارب خمر اهـ قوله: "فتجب إهانته شرعًا فلايعظم بتقديمه للإمامة" تبع فيه الزيلعي، ومفاده كون الكراهة في الفاسق تحريمية."
(كتاب الصلاة،فصل في بيان الأحق بالإمامة، ص:303، ط: دارالكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144603100889
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن