"وندے ماترم" اسی طریقے سے "جن گن من "جو کہ ہندوستان کا راشٹریہ گیت ہے، نیز" جے بھارت" وغیرہ اس طریقہ کے الفاظ کہنا اور اس طرح کے گیت وغیرہ کو پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟اور شرعی نقطہ نظر اس سلسلے میں کیا ہے ؟وضاحت کے ساتھ بیان فرما دیجیے۔
"وندے ماترم" اور "جن گن من "جیسے بھارتی راشٹریہ گیت اسلامی عقائد و نظریات کے خلاف ہیں اور اس میں بعض الفاظ موہم شرک کے بھی ہیں،اس کے ساتھ ساتھ اب یہ گیت ہندؤوں کا مذہبی شعاربن چکا ہے،اور حضورﷺ کا ارشاد گرامی ہے:" کہ جس شخص نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ شخص اسی قوم میں شمار ہوگا"،لہذا شرعی نقطۂ نظر سے مسلمانوں کے لیےاس طرح کے گیت کو پڑھنا جائز نہیں ہے،البتہ "جے بھارت "کا مطلب چوں کہ "بھارت زندہ باد" ہے،لہذا یہ نعرہ لگانا مباح عمل ہے،لیکن اگر لفظ بھارت سے کوئی اور چیز مراد لی جاتی ہو تو یہ جملہ بولنا بھی جائز نہیں ہوگا۔
نیز ہندوستان کے مشہور عالم دین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب اپنی کتاب جدید فقہی مسائل میں" وندے ماترم" سے متعلق لکھتے ہیں:
"بد قسمتی سے اس وقت ہندوستان پر بتدریج فرقہ پرستی کا غلبہ ہوتا جا رہا ہے، فرقہ پرست سیاسی جماعتیں بر سراقتدار آ رہی ہیں اور انہوں نے بعض ریاستوں میں ایک ایسے ترانہ کو پڑھنے کا لزوم عائد کر دیا ہے جو مشرکانہ تصور پر مبنی ہے، میری مراد وندے ماترم سے ہے، یہ سنسکرت زبان کا فقرہ ہے اور اس کے معنی یہ ہے کہ میں اپنے مادر وطن کا پرستار ہوں اور اس کی عبادت کرتا ہوں، حب الوطنی بری چیز نہیں اور اگر انصاف کے دائرہ میں ہو تو اسلام اسے پسند کرتا ہے یہ ایک فطری جذبہ ہے اور خدا ہی کی طرف سے ہر انسان کے اندر ودیعت ہے، لیکن اسلام میں خدا کے سوا کسی کی پرستش نہیں کی جاسکتی اور بندگی صرف خدا ہی کے لئے ہے اس لئے اسلامی نقطہ نظر سے اس طرح کے اشعار کا پڑھنا اور ان کو قبول کرنا قطعاً جائز نہیں،ضرورت اس بات کی ہے کہ برادرانِ وطن کو سمجھایا جائے کہ مسلمانوں کے لئے یہ محض ایک قومی اور ملکی مسئلہ نہیں اور نہ ہم اس کو انا اور وقار کا مسئلہ بنا رہے ہیں بلکہ اس کی جڑیں ایمان و عقیدہ میں پیوست ہیں اور کسی مسلمان کو ایسا کہنے پر مجبور کرنا گویا ان کو اس بات پر مجبور کرنا ہے کہ وہ اپنے مذہب و عقیدہ سے دست کش ہو جائیں اور یہ ظاہر ہے کہ ملک کا کوئی بھی سنجیدہ اور انصاف پسند شہری جو ملک کے رنگا رنگ مذہبی اور تہذیبی کردار کو باقی رکھنا چاہتا ہو ایسی کوشش کو ناپسندیدگی ہی کی نظر سے دیکھے گا۔"
(جدید فقہی مسائل،ج:1،ص:314،ط:زمزم پبلشرز)
مرقاة المفاتيح ميں ہے:
"وعنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «من تشبه بقوم فهو منهم» " رواه أحمد، وأبو داود.
(من تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار، ولما كان الشعار أظهر في التشبه ذكر في هذا الباب."
(كتاب اللباس،ج:7،ص:2782،رقم الحدیث:4347،ط:دار الفكر، بيروت)
فتاوی محمودیہ میں ہے:
وندے ماترم اور ترانہ
"سوال [۱۱۴۵۰] : مسلم یونیورسٹی اور دینی مدارس وغیرہ میں کانگریس نے جو مسلم اور اسلام دشمن رویہ اختیار کیا ہے اس میں مسلمانوں نے فتوی کانگریس کے خلاف اور مسلم لیگ کے حق : میں دیا، کیوں کہ وہ ان تمام مسائل کے لئے جدوجہد کر رہی ہے۔ وندے ماترم ایک ایسا ترانہ ہے جس کے متعلق پہلے بھی علمائے کرام کی طرف سے یہ فتوی صادر کیا جا چکا ہے کہ یہ ترانہ مسلمانوں کے عقائد کے برعکس شرک کی تعلیم دیتا ہے، لہذا اس کاپڑھنا اور اس پر راضی ہونا وغیرہ درست نہیں ۔
مہاراشٹر اسمبلی میں کانگریس حکومت کے وزیر داخلہ نے فرمایا کہ وندے ماترم ہر ایک کے لئے لازم ہے اور کسی بھی فرقہ کو خواہ مسلمان ہو یا اور کوئی اس وجہ سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا جا سکتا کہ اس کے مذہبی عقائد کے خلاف ہے، اس وجہ سے کہ یہ قومی ترانہ ہے، اگر چہ قومی ترانہ نہیں بلکہ جن گن من ہے، جو اس کی مخالفت کرے گا ہم اس کو برداشت نہیں کریں گے ، اس طرح ۱۸ / مارچ کے پرتاپ دعوت وغیرہ اخبار میں ہے اس دیش میں رہنا ہے تو وندے ماترم گانا ہوگا ، بمبئی یوتھ کانگریس کی مسلمانوں کو وارنگ اسمبلی کے اندر مسلمانوں کی موجودگی میں یہ ترانہ پڑھا گیا تو ہم علماء کرام سے اسی وجہ سے چند سوالات کرنا چاہتے ہیں ۔
1۔۔۔وندے ماترم کا گانا یا اس پر راضی ہونا یا اس پارٹی کی حمایت کرنا یہ امر بھی جائز ہے یا نہیں؟۔۔۔
الجواب حامدا ومصلیا:
1۔"اول تو یہ ترجمہ اصل ترانہ کے انگریزی ترجمہ کا ترجمہ ہے، جب تک اصل الفاظ ترانہ کے سامنے نہ ہوں کوئی قطعی حتمی بات نہیں کہی جاسکتی ، پیش نظر ترجمہ کے الفاظ کا جہاں تک تعلق ہے دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ترانہ محض سیاسی انداز کا نہیں ہے، بلکہ اس میں مذہبی رنگ غالب ہے اور غیر متوازن و غیر معتدل محبت و عقیدت کا حامل جو اسلامی عقائد کے نظریات سے میل نہیں کھاتا ، بلکہ متصادم ہے اور اسلام جو مزاج بنانا چاہتا ہے اس کے خلاف ہے اور بعض جملے موہم شرک بھی ہیں ، اس لئے مسلمانوں کو ان سے اجتناب و پر ہیز لازم ہے۔ بلکہ مسلمانوں کو چاہیے کہ حکومت کی طرف سے مسلمانوں کو اس سے قانو نا وعملا مستثنی کرائیں ۔"
(باب الموالات مع الكفار والفسقة،ج:24،ص:425،ط:ادارة الفاروق كراچي)
وفیہ ایضاً:
وندے ماترم
"سوال [۱۱۴۵۱] : دفتروں اور مدرسوں میں وندے ماترم پڑھنے پر اگر اصرار کیا جائے تو پڑھناچاہیے یا نہیں؟
الجواب حامداً ومصلياً :
اس کے معنی کیا ہیں ، اگر یہ شعار کفار ہے، تو اس سے بچنا لازم ہے اور اس کے لئے درخواست دے کر قانونی طور پر استثناء کرالیا جائے ۔"
(باب الموالات مع الكفار والفسقة،ج:24،ص:427،ط:ادارة الفاروق كراچي)
فیروز اللغات میں ہے:
"جے:زندہ باد"(ص:530،ط:فیروز سنز)،" بھارتی:بھارت سے متعلق،بھارت کا باشندہ(بھارت کا ملک ایک قدیم راجا بھرت کے نام سے موسوم ہے)۔"
(ص:241،ط:فیروز سنز)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603102691
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن