میرا مسئلہ یہ ہے کہ خانیوال میں میرا ایک دوست ہے ، ایک مرتبہ ان کو اپنی بھتیجی کے بارے میں غلط خیالات آئے تھے، جب کہ ان کی بھتیجی نابالغ بھی تھی(اس وقت اس کی عمر 11سال ہونے میں تین یا چار مہینے باقی تھے)یعنی بھتیجی کے جسم پر ہاتھ پھیر دیا تھا، بس اسی حد تک ہوا، باقی کچھ بھی نہیں کیا ہے، اور ان کو اپنی غلطی کا بھی احساس ہوگیا ہے۔اور توبہ تائب بھی ہوگئے ہیں ، اب بات یہ ہے کہ وہ اپنی اسی بھتیجی کے ساتھ اپنے بیٹے کی شادی کا ارادہ رکھتےہیں، تو کیا یہ شادی صحیح ہوگی یا نہیں؟
حرمتِ مصاہرت جس طرح نکاح سے ثابت ہوجاتی ہے اسی طرح زنا اور شرائطِ معتبرہ کے ساتھ دواعی زنا (شہوت کے ساتھ چھونے اور دیکھنے) سے بھی ثابت ہوجاتی ہے، لہذااگر کوئی شخص کسی عورت کو شہوت کے ساتھ کسی حائل کے بغیر چھولے اور (حرمت مصاہرت ثابت ہونے کی دیگر شرائط بھی پائیں جائیں) تو حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے، یعنی اس عورت کے اصول(ماں ،دادی ،نانی وغیرہ) وفروع (بیٹی ،پوتی وغیرہ) ، مرد پر حرام ہوجائیں گے اور اس مرد کے اصول(باپ ،دادا وغیرہ) وفروع (بیٹا ،اور پوتا وغیرہ)، عورت پر حرام ہوجائیں گے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں جب سائل کے دوست نے اپنی بھتیجی کو چھوا تھا، اگر چھوتے وقت درمیان میں کوئی کپڑا وغیرہ حائل نہیں تھا یا حائل اس قدر باریک تھا کہ جسم کی حرارت پہنچ گئی تھی اور یہ چھونا شہوت کے ساتھ تھا تو حرمتِ مصاہرت ثابت ہونے کی وجہ سے اب سائل کا دوست اپنی اس بھتیجی کے ساتھ اپنے لڑکے کی شادی نہیں کرسکتا، یہ نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا، (خواہ بھتیجی کے جسم کا کوئی بھی حصّہ چھوا ہو)۔
واضح رہے کہ چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت ہونے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے، اگر مذکورہ شرائط پائی جاتی ہیں تو حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجائے گی، ورنہ نہیں ہوگی:
الدرالمختار میں ہے:
"(و) حرم أيضا بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام (و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لا يمنع الحرارة (وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن) مطلقا والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما، وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته، به يفتى، وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحركُ قلبه أو زيادته وفي الجوهرة: لا يشترط في النظر لفرج تحريك آلته، به يفتى، هذا إذا لم ينزل فلو أنزل مع مس أو نظر فلا حرمة، به يفتي ابن كمال وغيره."
(قوله: وحرم أيضًا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها."
(كتاب النكاح، فصل في المحرمات، ج:3، ص:32،33، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144603101509
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن