بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بھتیجی کو شھوت کے ساتھ چھونے کی صورت میں اپنے بیٹے کا نکاح اس بھتیجی سے کرنے کا حکم


سوال

میرا مسئلہ یہ ہے کہ  خانیوال میں میرا ایک دوست ہے ،  ایک مرتبہ  ان کو اپنی بھتیجی کے بارے میں غلط خیالات آئے تھے، جب کہ ان کی بھتیجی نابالغ بھی تھی(اس وقت اس کی عمر 11سال ہونے میں تین یا چار مہینے  باقی تھے)یعنی بھتیجی کے جسم پر ہاتھ پھیر دیا تھا، بس اسی حد تک ہوا،  باقی کچھ بھی نہیں کیا ہے، اور ان کو اپنی غلطی کا بھی احساس ہوگیا ہے۔اور توبہ تائب بھی ہوگئے ہیں ،  اب بات یہ ہے کہ وہ اپنی اسی  بھتیجی کے ساتھ اپنے بیٹے کی شادی کا ارادہ رکھتےہیں، تو کیا یہ شادی صحیح ہوگی یا نہیں؟

جواب

حرمتِ مصاہرت جس طرح نکاح سے ثابت ہوجاتی ہے اسی طرح زنا اور شرائطِ معتبرہ کے ساتھ دواعی زنا (شہوت کے ساتھ چھونے اور دیکھنے) سے بھی ثابت ہوجاتی ہے، لہذااگر کوئی شخص کسی عورت کو شہوت کے ساتھ کسی حائل کے بغیر چھولے اور (حرمت مصاہرت ثابت ہونے کی دیگر شرائط بھی پائیں جائیں) تو حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے، یعنی اس عورت کے اصول(ماں ،دادی ،نانی وغیرہ) وفروع (بیٹی ،پوتی وغیرہ) ، مرد پر حرام ہوجائیں گے اور اس مرد کے اصول(باپ ،دادا وغیرہ) وفروع (بیٹا ،اور پوتا وغیرہ)، عورت پر حرام ہوجائیں گے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں جب سائل کے دوست نے اپنی بھتیجی کو چھوا تھا، اگر چھوتے وقت  درمیان میں کوئی کپڑا وغیرہ حائل نہیں تھا یا  حائل اس قدر باریک   تھا کہ جسم کی حرارت پہنچ گئی تھی اور یہ چھونا شہوت کے ساتھ تھا تو  حرمتِ مصاہرت ثابت ہونے کی وجہ سے اب سائل کا دوست اپنی اس بھتیجی کے ساتھ اپنے لڑکے کی شادی نہیں کرسکتا، یہ نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا، (خواہ بھتیجی کے جسم کا کوئی بھی حصّہ چھوا ہو)۔

واضح رہے کہ چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت ہونے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے، اگر مذکورہ شرائط پائی جاتی ہیں تو حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجائے گی، ورنہ نہیں ہوگی:

  • مس بغیر حائل کے ہو یعنی درمیان میں کوئی کپڑا وغیرہ نہ ہو، یا درمیان میں حائل اس قدر باریک ہو کہ اس سے جسم کی حرارت پہنچتی ہو۔
  • وہ بال جو سر سے نیچے لٹکے ہوئے ہوئے ہیں ان کو چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، بلکہ صرف ان بالوں کو چھونے سے حرمت ثابت ہوگی جو سر سے ملے ہوئے ہیں۔
  • چھوتے وقت جانبین میں یا کسی ایک میں شہوت پیدا ہو، مرد کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ اس کے آلہ تناسل میں انتشار پیدا ہوجائے، اور اگر آلہ تناسل پہلے سے منتشر ہو تو اس میں اضافہ ہوجائے، اور بیمار اور بوڑھے مرد جن کو انتشار نہیں ہوتا اور عورتوں کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ دل میں ہیجان کی کیفیت پیدا ہو اور دل کو لذت حاصل ہو،اور دل کا ہیجان پہلے سے ہوتو اس میں اضافہ ہوجائے۔
  • شہوت چھونے کے ساتھ ملی ہوئی ہو ، اگر چھوتے وقت شہوت پیدا نہ ہو، اور پھر بعد میں شہوت پیدا ہوتو اس کا اعتبار نہیں ہے،اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔
  • شہوت تھمنے سے پہلے انزال نہ ہوگیا ہو، اگر انزال ہوگیا تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔
  • عورت کی عمر کم از کم نو سال اور مرد کی عمر کم ازکم بارہ سال ہو۔

الدرالمختار میں ہے:

"(و) حرم أيضا بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام (و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لا يمنع الحرارة (وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن) مطلقا والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما، وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته، به يفتى، وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحركُ قلبه أو زيادته وفي الجوهرة: لا يشترط في النظر لفرج تحريك آلته، به يفتى، هذا إذا لم ينزل فلو أنزل مع مس أو نظر فلا حرمة، به يفتي ابن كمال وغيره."

(قوله: وحرم أيضًا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها."

(كتاب النكاح، فصل في المحرمات، ج:3، ص:32،33، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144603101509

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں