کیا بھانجے بھتیجے اور بہن بھائیوں کو صدقہ فطر دیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
بھتیجے، بھانجے،اور بہن بھائی اگر زکاۃ کے مستحق ہیں یعنی ان کی ملکیت میں ضرورتِ اصلیہ سے زائد نصاب (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے برابر رقم نہ ہو ، اور نہ ہی اس قدر ضرورت و استعمال سے زائد سامان ہو کہ جس کی مالیت نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کے برابر بنتی ہے اور نہ ہی وہ سید ، ہاشمی ہیں تو ان کو صدقہ فطر دینا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201811
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن