بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

بیعانہ کی رقم کا حکم


سوال

میں نے اپنے بھائی کے پلاٹ کی فروختگی کے  سلسلے میں خریدنے والے سے بیعانہ کی رقم اس  شرط اور معاہدہ کے تحت وصول کی کہ اگر وہ اس سودے سے بہک گئے تو یہ رقم واپس نہیں ملی گی،اس بات کو انہوں نے اور اس کے بروکر نے منظور کرلیا ، بعد میں وہ پلاٹ  ٹرانسفر نہ کرا سکے اور اپنی بیعانہ کی رقم کا  مطالبہ کرنے لگے،میں  نے دینے سے انکار کیا ،واپس نہ کرنا شرعاً درست ہے؟

اس کے بعد میں نے ایک اور صاحب سے اس پلاٹ کا سودا کرلیا  اور اس سے بھی بیعانہ کی رقم لے لی، اس شخص سے  سات سے دس دن میں  قیمت ادائیگی کی بات ہو ئی تھی، لیکن وہ  وہ اسے چار مہینوں سے اوپر لے گیے اور قیمت ادا نہ کرسکے،  ہم نے سودا ختم کرنے کا میسج بھیجا، میرے وکیل نے مجھے مشورہ دیا کہ بیعانہ کی رقم واپس مت کرنا،   یہاں  پر بھی  یہ بات پوچھنی ہے کہ میرے  لیے واپس نہ کرنا درست ہے؟

جواب

بیعانہ کی رقم خرید کردہ چیز  کی قیمت کا حصہ ہوتی ہے، خرید و فروخت کے وقت اس کا لینا دینا جائز ہے، لیکن  اگرکسی وجہ سے سودا مکمل نہ ہوسکے تو  یہ رقم واپس کرنا ضروری ہے، اس کا ضبط کرلینا  اور واپس نہ کرنا جائز نہیں ہے، اگرچہ فریقِ ثانی کی طرف سے اس  کی واپسی کامطالبہ نہ ہو۔لہذا سائل  یا تو پہلے خریدار سے بقیہ رقم کا مطالبہ کرے یا اس کا بیعانہ اس کو واپس کردے۔دوسرےسودے میں بھی بیعانہ کی رقم واپس کرنا شرعاً لازم ہے،ورنہ عنداللہ سخت عذاب کا سامنا کرنا پڑےگا۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے: 

عن عمرو بن شعیب عن أبيه عن جده قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع العربان. رواه مالك وأبوداؤد وابن ماجه".

وفي الهامش:(قوله: "بيع العربان" وهو أن يشتري السلعة ويعطي البائع درهماً أو أقلّ أو أكثر على أنه إن تمّ البيع حسب من الثمن وإلا لكان للبائع ولم يرجعه المشتري، وهو بيع باطل؛ لمافيه من الشرط والغرر.

( کتاب البیوع، باب المنهي عنها من البيوع، الفصل الثاني، صفحہ: 248 ط: قدیمي)   

حجة الله البالغة  میں ہے:

"ونهى عن بيع العربان أن يقدم إليه شيء من الثمن، فإن اشترى حسب من الثمن، وإلا فهو له مجانا وفيه معنى الميسر."

(البيوع المنهي عنها، ج: 2، صفحہ: 167، ط: دار الجيل، بيروت - لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100884

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں