بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1446ھ 28 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بجلی کے میٹر کو آہستہ کرنے کا حکم


سوال

آج کل بجلی والوں نے بڑا ظلم شروع کیا ہے، بجلی ہوتی نہیں ہے، لیکن بجلی کا بل بڑھا چڑھا کر لیا جاتا ہے، اسی طرح غریب آدمی پر ہزاروں کا ٹیکس لگایا جاتاہے، اس کے اپنے یونٹ کے حساب سے جو بل بنتا ہے وہ مثال کے طور پر دو ہزار ہوتا ہے اور اس سے آٹھ دس ہزار وصول کیا جاتا ہے، لہذا ایسی صورتحال میں بجلی کا میٹر ہلکا کیا جاسکتا ہے؟ اور اپنا حق وصول کیا جائے۔

جواب

واضح رہے کہ بجلی کے بل میں جو رقم جمع کروائی جاتی ہے اس رقم میں سے ایک حصہ بجلی کی کمپنی کو جاتا ہے، اور رقم کا دوسرا حصہ ٹیکس کی مد میں سرکار کو جاتا ہے، اب صورتِ مسئولہ میں اگر ٹیکس سے بچنے کی خاطر میٹر کو آہستہ کیا جائے گا تو مجموعی طور پر بل کم ہو جائے گا، پھر رقم کا جو حصہ بجلی کی کمپنی کو جانا ہوتا ہے اس میں کمی واقع ہو جائے گی، گویا آپ جتنی بجلی استعمال کریں گے اس کے عوض پوری رقم جمع نہیں کروائی جائے گی؛ اس لیے  میٹر کو آہستہ کرنا جائز نہیں۔

نیز میٹر کے آہستہ کرنے میں دھوکے  کا پہلو بھی پایا جاتا ہے اس لیے یہ عمل جائز نہیں۔

تفسیر قرطبی میں ہے:

"ويل للمطففين أي الذين ينقصون مكاييلهم وموازينهم ... وقال آخرون: التطفيف في الكيل والوزن والوضوء والصلاة والحديث. وفي الموطأ قال مالك: ويقال لكل شي وفاء وتطفيف. وروى عن سالم ابن أبي الجعد قال: الصلاة بمكيال، فمن أوفى له ومن طفف فقد علمتم ما قال الله عز وجل في ذلك: ويل للمطففين. الثالثة- قال أهل اللغة: المطفف مأخوذ من الطفيف، وهو القليل، والمطفف هو المقل حق صاحبه بنقصانه عن الحق، في كيل أو وزن."

(سورۃ المطففین ، جلد : 19 ، صفحه : 250 ، طبع : دار الکتب المصریة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102142

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں