بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

بائیک بی سی کی ایک صورت کا حکم


سوال

ایک شخص بایئک کمیٹی کے نام سے ایک بی سی شروع کررہا ہے،اس کی صورت یہ ہوگی،کمیٹی میں کل  26 ممبران ہوں گے، ہر شخص دس ہزار روپے  ہر مہینےد ینے کا پابند ہوگا، ہر  ماہ دو بائیکوں کی قرعہ  اندازی ہوگی،جس شخص کا  بھی نام آئے گا،اس کو بائیک مل جائے گی،البتہ کمیٹی کے آخر تک وہ کمیٹی  دینے کا پابند ہوگا،جو شخص کمیٹی شروع کررہا ہے،اس کو بائیک 115000 کی ملتی ہے،وہ کمیٹی ممبران کو  130000 کی دیتا ہے ،کمیٹی کرنے والا شخص خود کمیٹی میں شامل نہیں ہے ،کیا مذکورہ صورت جائز ہے یا  نہیں؟

وضاحت: اگر کوئی ساتھی درمیان میں نکلنا چاہے،اور اس کی کمیٹی نہ نکلی ہو،تو اس کو اس کی جمع کردہ پوری قیمت واپس کی جائے گی،اس پر  کسی قسم کی پابندی نہیں ہوگی، اور یہ  بی سی 13 مہینے کا  ہے، اور ہر آدمی کو کل ایک لاکھ تیس ہزار جمع کرنا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ ’’بی سی‘‘ یا ’’کمیٹی‘‘ کا نظام شرعاً درست ہے،اس کی حیثیت قرض کی ہے، ہر شریک اتنی ہی رقم کا مستحق ہوتا ہے، جتنی وہ مجموعی اعتبار سے جمع کرائے گا۔

صورتِ  مسئولہ میں ذکر کردہ شرائط کی پابندی  کی جائے،اور  درمیان میں نکلنے والے شخص کو اس کی ادا کردہ رقم واپس کردی جائے ، اس پر کسی قسم کا جرمانہ عائد نہ کیا جائے،تو مذکورہ صورت جائز ہے،جس ممبر کی کمیٹی نکل جائے ،اس پر لازم ہوگاکہ کمیٹی کی آخر  تک  کل رقم  ادا کرے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و إذا عرفت المبيع و الثمن فنقول: من حكم المبيع إذا كان منقولًا أن لايجوز بيعه ‌قبل ‌القبض."

(كتاب البيوع، الباب الثاني فيما يرجع إلى انعقاد البيع، الفصل الثالث في معرفة المبيع والثمن والتصرف فيهما قبل القبض، 13/2، ط: دار الفكر بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"كل ‌قرض جر نفعا حرام.

(قوله: ‌كل ‌قرض جر نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر."

(كتاب البيوع، ‌‌باب المرابحة والتولية، مطلب كل قرض جر نفعا حرام، 166/5، ط: سعید)

شرح المجلۃ لسلیم رستم باز میں ہے :

"‌البيع ‌مع ‌تأجيل ‌الثمن و تقسيطه صحيح يلزم أن تكون المدة معلومة في البيع بالتأجيل و التقسيط."

(الكتاب الأول البيوع، الفصل الثانی  في بيان المسائل  المتعلقة بالنسيئة و التأجيل، المادة: 245،246،ج:1، ص:100،  ط:رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100778

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں