ایک شخص اگر مشت زنی کرتا ہے اور ہاتھ سے دبا کر منی کو اندر ہی روک لیتا ہے. اور منی کا کوئی قطرہ بھی نہیں نکلتا, اس کے بعد پیشاب وغیرہ کرلیتا ہے, تب بھی منی نہیں نکلتی. غسل واجب تو نہیں ہوجائے گا؟ اگر نہیں تو پھر کیا کچھ دن بعد پیشاب کے ساتھ منی کے ایک دو قطرے نکل آتے ہیں, کیا اس صورت میں غسل واجب تو نہیں ہو جائے گا؟
اولاً تو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ مشت زنی کرنا سخت ترین گناہ ہے، از روئے حدیث مشت زنی کا مرتکب شخص اللہ کی پھٹکار کا مستحق ہے، اس گندے عمل سے توبہ اور آئندہ کے لیے اجتناب لازم ہے، جہاں تک صورتِ مسئولہ میں غسل واجب ہونے یا نہ ہونے کا تعلق ہے تو اس کی تفصیل یہ ہے کہ منی کے خروج سے غسل واجب ہونے کی شرط یہ ہے کہ منی کا خروج شہوت کے ساتھ اور اچھل کر ہوا ہو، اگر یہ دونوں باتیں نہیں پائی گئیں تومنی کے خروج سے غسل واجب نہیں ہوگا۔ سوال کی پہلی شق میں منی کا خروج ہی نہیں پایا گیا اور دوسری شق میں چوں کہ منی کے نکلنے کے وقت شہوت بھی نہیں ہے اور نہ اچھل کر نکلی ہے، نیز مشت زنی کے بعد کافی فاصلہ بھی آچکا ہے؛ اس لیے بعد میں منی کے خروج کو کچھ دن قبل کی گئی مشت زنی کی طرف منسوب نہیں کیا جاسکتا؛ لہٰذا دونوں صورتوں میں غسل واجب نہیں ہوا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143604200014
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن