میرے ایک دوست کے پاس پرشین نسل کی بلیوں کا جوڑا ہے، جن کے بچے وہ فروخت کیا کرتا تھا، کچھ عرصہ قبل کسی نے اس سے کہا کہ بلیوں کی خرید و فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔ ایک تو اس کے بارے میں بتا دیں۔ دوسرا اگر واقعی ایسا ہے تو کیا ایسا ممکن ہے کہ ان کے بچوں کو بیچنے سے جو رقم حاصل ہو وہ صرف ان بلیوں کے کھانے پینے یا ان کے دوا دارو کے لیے استعمال کی جائے اس صورت میں بیچنا جائز ہوگا؟
بلی پالنا جائزہے،نیز بلی فروخت کرنا بھی جائز ہے، شرط یہ ہےکہ اسے تکلیف نہ دی جائے ،اور اس کےکھاناپانی کاخیال رکھاجائے۔
بلی فروخت کرنے کی صورت میں حاصل ہونے والی رقم خود استعمال کرنا یا ان پر ہی خرچ کرنا جیسا کہ سوال میں درج ہے دونوں صورتیں جائز ہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 68):
’’لكن في الخانية: بيع الكلب المعلم عندنا جائز، وكذا السنور، وسباع الوحش والطير جائز معلماً أو غير معلم‘‘.
الفتاوى الهندية (3/ 114):
’’بيع الكلب المعلم عندنا جائز، وكذلك بيع السنور وسباع الوحش والطير جائز عندنا معلماً كان أو لم يكن، كذا في فتاوى قاضي خان‘‘.
الفتاوى الهندية (3/ 114):
’’وبيع الكلب غير المعلم يجوز إذا كان قابلاً للتعليم وإلا فلا، وهو الصحيح، كذا في جواهر الأخلاطي‘‘.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201342
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن