بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

بٹ کوائن کی کمپنی میں کام کرنا


سوال

بٹ کوائن کی کمپنی میں کام کرنا جائز ہے یا ناجائز؟تنخواہ لینا کیسا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ ’’بٹ کوائن‘‘  محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں " کوئن" یا "ڈیجیٹل کرنسی، کرپٹو کرنسی" کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے " بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا ،خرید و فروخت کرنا جائزنہیں ہے، اوراس کمپنی میں کام کرنا بھی ناجائز اور حرام ہے۔

قرآن مجید میں ہے :

"وَاَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا ."(سورہ البقرۃ۔275)

ترجمہ: "حالانکہ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کردیا ہے۔"    (بیان القرآن )

وفیه ایضاً:

"وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَان . "(المائدہ۔۲)

ترجمہ:   "اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو"۔            (بیان القرآن)

مختصر تفسير البغوي المسمى بمعالم التنزيل ميں هے:

"قوله تعالى: {يا أيها الذين آمنوا لا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل} أي بالحرام، يعني: بالربا والقمار والغصب والسرقة."

(سورة النساء، الآية:٢٩، ١/ ١٧٦، ط: دارالسلام)

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله لأنه يصير قمارا)لأن القمارمن القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

( کتاب الحظر والاباحة ،باب الاستبراء،فصل فی البیع، ج :4، ص:203، ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم وما له خطر العدم كبيع نتاج النتاج والحمل كذا في البدائع."

(کتاب البیوع، الباب الأول، ج:3، ص: 2، ط:دار الفكر،بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144512100102

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں