بیوی اگر الگ گھر تعمیرکرنے کا کہے تو کیا الگ گھر تعمیرکرنا لازمی ہے؟
میرے والدین کی عمر 75 سال سے زیادہ ہے۔ بیوی کا مطالبہ ہےسب ناشتہ امی بنائیں، ابھی میرا کچھ ہوا ہے اور اب اس کی باتوں سے مجھے کچھ عجیب لگتا ہے۔
صورتِ مسئولہ میں بیوی کے کہنے پر الگ گھر تعمیر کرنا ضروری نہیں ہے،البتہ مشترکہ گھر یامکان میں ایک کمرہ خاص کردینا لازمی ہے جس میں صرف بیوی رہتی ہو۔
اگر بیوی ساس و سسر کے ساتھ رہتی ہے تو آسانی کے ساتھ جتنے ناشتہ وغیرہ بناسکتی ہے بنانا چاہیے،اگر طبعیت خراب ہونے کی وجہ سے بنا نہیں سکتی تو سائل کو چاہیے کہ اس کے لیے کوئی اور انتظام کرے،لیکن بیوی کے لیے یہ کہنا کہ 75 سالہ ساس ناشتہ بنائے یہ مناسب نہیں ہے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"تجب السكنى لها عليه في بيت خال عن أهله و أهلها...الخ."
(الباب السابع عشر في النفقات وفیه ستة فصول،الفصل الثانی في السکنیٰ،ج:1،ص:556،ط:رشیدیه)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144406101685
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن