کیا جان بوجھ کر بیوی کا دودھ پینے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟
واضح رہے کہ جان بوجھ کر بیوی کا دودھ پینا حرام ہے، اس لیے کہ دودھ عورت کے بدن کا جز ہے اور اجزائے انسانی کا استعمال جائزنہیں ہے، بچوں کے لیے مدتِ رضاعت میں ضرورت کی وجہ سے دودھ پینے کی اجازت دی گئی ہے، لہذا اگر کوئی شخص جان بوجھ کر اپنی بیوی کا دودھ پیے تو اسے اپنے اس عمل پر توبہ اور استغفار کرنا لازم ہے، لیکن اس سے اس کا نکاح نہیں ٹوٹتا۔
درر الحكام شرح غرر الاحكام میں ہے:
"وقال في شرح المنظومة: الإرضاع بعد مدته حرام؛ لأنه جزء الآدمي والانتفاع به بغير ضرورة حرام على الصحيح."
(كتاب الرضاع، ما يحرم بالرضاع (1/ 356)،ط. دار إحياء الكتب العربية)
الدر المختار میں ہے:
"مصّ رجل ثدي زوجته لم تحرم."
(كتاب النكاح، باب الرضاع ص:204 ،ط: دار الكتب العلمية، الطبعة: الأولى، 1423هـ=2002م)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205201059
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن