میری اپنے شوہر سے کچھ عرصہ پہلے لڑائی ہوئی ،اس میں کچھ الفاظ بولے جس سے مجھے لگا کہ انہوں نےیہ الفاظ بولے ہیں کہ :میں نے تمہیں طلاق دی ،جب کہ شوہر قسم اٹھا کر یہ بات کرتے ہیں کہ میں نے یہ الفاظ نہیں بولے،اب میں یہ بیان دیتی ہوں کہ مجھ سے سننے میں غلطی ہوئی میں اپنے سابقہ بیان سے رجوع کرتی ہوں۔
شوہر کا کہنا ہے کہ بیوی نےجوطلاق کے الفاظ کا بیان دیاتھا میں قرآن پر قسم اٹھاکر کہتاہوں کہ میں نے یہ الفاظ نہیں بولے۔
اب سوال یہ ہے کہ ہمارے نکاح کاکیا حکم ہے؟
صورت مسئولہ میں چوں کہ بیوی کو خود شک ہےکہ شوہرنے طلاق کے الفاظ کہے ہیں،جبکہ بیو ی کو اس کا یقین نہیں ہے بلکہ سننے میں غلطی کا اعتراف کررہی ہےاور شوہر حلفیہ طلاق دینے سے انکار کررہاہے،لہذا اس صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی نکاح حسب سابق برقرار ہے۔
الاشباہ والنظائر میں ہے:
"ومنها: شك هل طلق أم لا؟ لم یقع. شك أنه طلق واحدةً أو أکثر؟ بنی علی الأقل، کما ذکر الإسبیجابي."
(قاعدة: من شك هل فعل أم لا؟ص: 52،ط:العلمية)
رد المحتار میں ہے:
”وغلبة الظن حجة موجبة للعمل كما صرحوا به.“
( کتاب الصوم،ج:3،ص:408،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144608100383
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن