میں نکاح نامہ کے مطابق بیوی کو دس مثقال سونا دیا تھا،میں باہرملک کمانے جارہا تھا،چوں کہ ویزا لینے کے لیے مجھے پیسوں کی ضرورت تھی،لہذا میں نے بیوی سے کہا کہ آپ کی اجازت سے میں تمہارا سونا بیچ کر ویزا خریدوں گا،اور باہر ملک کمانے چلاجاؤں گا،بیوی کی اجازت سے میں نے سونا بیچا ،لیکن مجھے ویزا نہیں ملا،میں نے وہ رقم گھر کے اخراجات میں استعمال کی،اب میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے ،اور وہ اپنامہر( دس مثقال سونا) مانگ رہی ہے،کیا یہ مہر مجھ پر دینا لازم ہے؟
صورت مسئولہ میں بیوی کے مہر کا جو سونا (دس مثقال)سائل نے اپنی بیوی کی اجازت سے استعمال کیا تھا ،وہ سائل کے ذمہ قرض شمار ہوگا ، سائل پر اس کا لوٹانا ضروری ہے۔
درر الحکام میں ہے:
"فإذا كان لفظ يحتمل القرض والهبة معا فالتمليك الواقع باللفظ المذكور يصرف إلى القرض؛ لأن القرض الأقل والسبب في ذلك أن ملك المالك في القرض يزول في مقابل بدل بخلاف الهبة فإنه يزول بلا بدل."
(كتاب الهبه، الباب الاول، الفصل الاول، المادة:404/2،838، ط:دار الجیل)
وفيه ايضا:
"قد اشترط لانعقاد الهبة بالتعاطي وجود قرينة دالة على التمليك."
(كتاب الهبه، الباب الاول، الفصل الاول، المادة:405/2،840، ط:دار الجیل)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144604100253
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن