بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو نان نفقہ نہ دینے والے شوہر کا حکم


سوال

میرا شوہر سعودی عرب کا رہائشی ہے،اس نے مجھ سے پاکستان میں شادی کی اور دس دن بعد سعودی عرب چلاگیا اور مجھے اپنے ماں باپ کے گھر چھوڑدیا،وہ نہ خرچہ بھیجتا ہے اور نہ طلاق دیتاہے،جب میں نے طلاق کا مطالبہ کیا تو شوہر نے دھمکیاں دینی شروع کردیں،کیا میں شرعاًعدالت کے ذریعے فسخِ نکاح کراسکتی ہوں؟

جواب

واضح رہے کہ جب میاں بیوی میں ایسی ناچاقی اور اختلاف ہو جاۓ کہ دونوں کے لیے اللہ تعالی کی بیان کردہ حدود پر قائم رہنا مشکل ہو جاۓ اور صلح و نباہ کی تمام کوششیں ناکام ہو جائیں تو عورت شوہر سے طلاق یا خلع کا مطالبہ کر سکتی ہے، البتہ خلع کے وقوع اور نفاذ کے لیے ضروری ہے کہ شوہر بھی اس کے مطالبے کو تسلیم کر کے خلع دے دے،مروجہ یک طرفہ خلع شرعًا معتبر نہیں ہے۔تاہم عورت عدالت سے تنسیخِ نکاح کراسکتی ہے۔

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کا شوہرجو نہ بیوی کو نان نفقہ دیتاہے ،نہ اپنے پاس بلاتاہےاور نہ طلاق دیتاہے،تو عورت شوہر کو خلع پر راضی کرے،اگر وہ خلع پر راضی نہیں ہوتا،تو اگر بیوی عفت کے ساتھ زندگی گزار سکتی ہےتو کرلےاور اگر نان نفقہ اور گزارہ  کی کوئی صورت نہیں بنتی تو عورت کو یہ حق  حاصل ہے کہ وہ اپنا مقدمہ مسلمان جج کی عدالت میں دائر کراکرشوہرکے ساتھ اپنا نکاح ثابت کرے،پھر یہ ثابت کرے کہ وہ مجھ کو نفقہ دے کر نہیں گیا اور نہ وہاں سے اس نے میرے لیے نفقہ بھیجا،نہ یہاں انتظام کیا اورنہ  میں نے نفقہ معاف کیا ،اس کے بعد اگر کوئی نفقہ کی کفالت لے تو بہتر ہے ورنہ قاضی اس شخص کے پاس حکم بھیجے کہ یا تو خود آکر بیوی کے حقوق ادا کرو یا اس کو اپنے پاس بلالو یا وہیں سے انتظام کرو ورنہ اس کوطلاق دے دو،اگر تم نے ان باتوں میں سے کوئی بات نہیں مانی تو ہم خود تفریق کردیں گے،اس پربھی اگر شوہر کوئی صورت قبول نہ کرے یا عدالت میں حاضر نہ ہوتو قاضی تفریق کردےگا،جس کے بعد وہ عورت عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی ،اور اگر عورت مطالبہ ترک کردے تو پھر تفریق نہیں کی جاۓگی۔

(بحوالہ :حیلہ ناجزہ، 74،75،ط:دار الاشاعت)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"إذا تشاق الزوجان وخافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس بأن تفتدي نفسها منه بمال يخلعها به فإذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة ولزمها المال كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق،الباب الثامن،الفصل الاول فی شرائط الخلع ،488/1،ط:دار الفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144602100870

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں