ہم چار بھائی اکھٹے رہتے ہیں اور میراکوئی کاروبار یا ملازمت نہیں ہے ،میری بیوی کا حق مہر 93000 روپے ہے ،کیا اس پر قربانی واجب ہے؟
صورتِ مسئولہ میں بیوی کے پاس اگر اس کے علاوہ کوئی نقد رقم ،سونا، چاندی یا ضرورت سے زائد سامان نہیں ہے تو بیوی پر بہر صورت یعنی مہر وصول ہو ا ہو یا نہ ہوا ہو ،معجل ہو یا مؤجل ہو قربانی واجب نہیں ہے،اس لیے کہ مذکورہ رقم قربانی کے نصاب تک نہیں پہنچ رہی ہے،البتہ اگریہ رقم عورت نے وصول کرلی ہواور اس کے ساتھ سونا ،چاندی یا ضرورت سے زائد اتنا سامان ہو جس کی مالیت اس رقم کے ساتھ مل کر نصاب تک پہنچ جائے تو سائل کی بیوی پر قربانی لازم ہوگی ۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"المرأة تعتبر موسرة بالمهر إذا كان الزوج مليا عندهما، وعلى قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - الآخر لا تعتبر موسرة بذلك قيل: هذا الاختلاف بينهم في المعجل الذي يقال له بالفارسية (دست بيمان) ، وأما المؤجل الذي سمي بالفارسية (كابين) فالمرأة لا تعتبر موسرة بذلك بالإجماع۔"
(کتاب الذبائح، الباب الاول فی تفسیر الاضحیۃ، ج:5،ص:292،ط:رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512100379
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن