بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1446ھ 28 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے نام فلیٹ کرانے کا حکم


سوال

میرا ایک فلیٹ تھا، جو کہ میں نے اپنی کمائی سے خریدا  تھا اور پھر میں نے اپنی اہلیہ مرحومہ  کے نام لیز کروایا تھا اور بیوی کو مکمل اختیار تھا کہ اگر وہ اس فلیٹ کو بیچے تو بیچ سکتی تھی۔ اب جبکہ ان کا انتقال ہوچکا ہے اور ہم میاں بیوی کی کوئی اولاد بھی نہیں ہے اور میری اہلیہ کے والدین بھی انتقال کرچکے ہیں تو کیا اب میں وہ فلیٹ دوبارہ اپنے نام کرواسکتا ہوں جبکہ اس فلیٹ کے علاوہ میرے پاس کوئی اور چیز نہیں ہے۔

وضاحت: بیوی کے نام ٹیکس سے بچنے کے لیے کرایا تھا اور مجھے بیوی سے محبت بھی زیادہ تھی تو ذہن میں تھا کہ ان کے نام کردیتا ہوں۔ مالک بنانے یا گفٹ کرنے کی نیت سے نام نہیں کروایا تھا۔

جواب

صورت مسئولہ میں جب سائل نے صرف ٹیکس بچانے اور محبت کے اظہار کے لیے بیوی کے نام فلیٹ کروایا تھا، ان کو مالک بنانا یا گفٹ کرنا مقصد نہیں تھا تو پھر اس نام کروانے سے سائل کی بیوی اس فلیٹ کی مالک نہیں بنی تھیں بلکہ سائل کی ہی اس کا مالک تھا، لہذا اب ان کے انتقال کے بعد بھی  یہ فلیٹ سائل کا ہی ہے اور سائل  اسے اپنے نام منتقل کروانا چاہتا ہے تو کرسکتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وجعلته لك) لأن اللام للتمليك بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة وكذا

(وقوله: بخلاف جعلته باسمك) قال في البحر: قيد بقوله: لك؛ لأنه لو قال: جعلته باسمك، لا يكون هبة؛ ولهذا قال في الخلاصة: لو غرس لابنه كرما إن قال: جعلته لابني، يكون هبة، وإن قال: باسم ابني، لا يكون هبة، ولو قال: أغرس باسم ابني، فالأمر متردد، وهو إلى الصحة أقرب اهـ.

وفي المتن من الخانية بعد هذا قال: جعلته لابني فلان، يكون هبة؛ لأن الجعل عبارة عن التمليك، وإن قال: أغرس باسم ابني، لا يكون هبة، وإن قال: جعلته باسم ابني، يكون هبة؛ لأن الناس يريدون به التمليك والهبة اهـ. وفيه مخالفة لما في الخلاصة كما لا يخفى اهـ. قال الرملي: أقول: ما في الخانية أقرب لعرف الناس تأمل اهـ."

(کتاب الہبۃ،ج :۵،ص:۶۸۸، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610101142

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں