ایک آدمی اپنی بیوی کو کسی کے ساتھ زنا کرتے ہوئے دیکھے تو کیا اس سے طلاق واقع ہوگی؟ کیا زانیہ بیوی کسی اور سے نکاح کر سکتی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں بیوی کو کسی کے ساتھ زنا کرتے ہوئے دیکھنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی، بلکہ میاں بیوی کا نکاح برقرار رہتا ہے، لہذا زانیہ کا شوہر کے نکاح ہوتے ہوئےکسی اور سے نکاح کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔
البتہ شوہر کے ذمے لازم ہے کہ زانیہ بیوی کو نرمی سے سمجھائے ،اللہ کے عذاب ، آخرت ، اور قرآن و سنت میں وارد وعیدوں سے ڈرائے، اگر مان جائے اورزنا سے توبہ تائب ہوجائےتو اچھی بات ہے، لیکن اگر وہ باز نہ آئے اور شوہر کے لیے اس کے ساتھ زندگی گزارنادشوار ہو تو شوہر کے لیے اسے طلاق دینا شرعًا جائز ہوگا۔
البحر الرائق میں ہے:
"وفي المجتبى من آخر الحظر والإباحة: لا يجب على الزوج تطليق الفاجرة ولا عليها تسريح الفاجر إلا إذا خافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس أن يتفرقا. اهـ"
(فصل في المحرمات في النكاح، ج: 3، ص: 115، ط: دار الكتاب الإسلامي)
فتاوی شامی میں ہے:
"قوله: لا يجب على الزوج تطليق الفاجرة) ولا عليها تسريح الفاجر إلا إذا خافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس أن يتفرقا اهـ مجتبى والفجور يعم الزنا وغيره وقد «قال - صلى الله عليه وسلم - لمن زوجته لا ترد يد لامس وقد قال إني أحبها: استمتع بها» اهـ ط"
(فرع:يكره إعطاء سائل المسجد إلا إذا لم يتخط رقاب الناس، ج: 6، ص: 427، ط: سعید)
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما ركنه فهو اللفظ الدال على منع النفس عن الجماع في الفرج مؤكدا باليمين بالله تعالى أو بصفاته أو باليمين بالشرط والجزاء"
(كتاب الطلاق، ج:3، ص:161، دار الكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144601102139
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن