میری بیوی نے مجھے لکھا کہ سمجھو میں آپ کی زندگی میں ہوں ہی نہیں ، میں نے جواب میں لکھا : میری طرف سے بھی آپ جو مرضی کرو ، مطلب اس کا یہ کہ جو مرضی کام کرو ، مثلاً اکیلے بازار جانا، اکیلے شہر جانا، سلائی مشین کا کام کرنا، پارلر بنانا، وغیرہ، سوال یہ ہے کہ کیا یہ بولنے سے نکاح ٹوٹ گیا؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ الفاظ کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوئی، زوجین کا نکاح بدستور برقرار ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
" ولو قال: داده إنگار أو كرده إنگار (أي ظني أنه أعطي أو ظني أنه فعل) لايقع وإن نوى".
(كتاب الطلاق، الفصل السابع في الطلاق بالألفاظ الفارسية، ج:1، ص:380، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512100476
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن