کیا بیوی کے ساتھ پاخانے کی جگہ میں ہمبستری کر سکتے ہیں اور اگر غلطی سے کر لی تو اس کا کیا حکم ہے؟ اس سے نکاح پر کوئی اثر تو نہیں پڑتا؟
بیوی کے ساتھ غیر فطری طریقہ سے خواہش پوری کرنا ازروئے شریعت ناجائز اور حرام ہے، حدیث شریف میں رسول اللہ ﷺ نے اس سے سختی سے منع فرمایا ہے، اور ایسا فعل کرنے والے پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے،’’ایک حدیث میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اس آدمی کو ملعون قرار دیا ہے،جو اپنی بیوی کےساتھ بد فعلی کرنے والا ہو،ایک اور حدیث میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے جناب رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو شخص اپنی بیوی سے لواطت کرنے والا ہو اللہ تعالٰی اس کی طرف نظر نہیں فرمائیں گے یعنی رحمت و عنایت کی نظر نہیں فرمائیں گے،ایک اور حدیث میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظر نہیں فرماتے یعنی رحمت کی نظر نہیں فرماتے جو کسی مرد یا عورت سے لواطت کرنے والا ہو‘‘(مظاہر حق)۔
اس کا مرتکب سخت گناہ گار ہے، اگر کسی سے یہ گناہ سرزد ہو جائے تو اس پر لازم ہے کہ اپنے اس فعل پر توبہ اور استغفار کرے اورسچے دل سے توبہ کر کے آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزم کرے، اگر توبہ کر لے گا تو امید ہے کہ اللہ تعالی معاف فرما دیں گے،تاہم اس فعل سے نکاح ختم نہیں ہوا۔
سنن ابو داؤد میں ہے:
"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ملعون من أتى امرأته في دبرها."
(كتاب النكاح، باب في جامع النكاح، 490/3، ط: دار الرسالة العالمية)
سنن ترمذی میں ہے:
"عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا ينظر الله إلى رجل أتى رجلا أو امرأة في الدبر. هذا حديث حسن غريب."
(أبواب الرضاع، باب ما جاء في كراهية إتيان النساء في أدبارهن، 461/3، ط: شركة مكتبة ومطبعة)
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الذي يأتي امرأته في دبرها لا ينظر الله إليه. رواه في شرح السنة."
(كتاب النكاح، باب المباشرة، الفصل الثاني، 953/2، ط: المكتب الإسلامي)
فتاوی شامی میں ہے:
"(أو) بوطء (دبر) وقالا: إن فعل في الأجانب حد. وإن في عبده أو أمته أو زوجته فلا حد إجماعا بل يعزر.
ولو فعل هذا بعبده أو أمته أو زوجته بنكاح صحيح أو فاسد لا يحد إجماعا كذا في الكافي."
(كتاب الحدود، باب الوطء الذي يوجب الحد والذي لا يوجبه، 27/4، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604100367
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن