اگر شوہر بیوی سے مشت زنی کراۓ تو دونوں پر غسل واجب ہوگا یا صرف مرد پر؟
واضح رہےکہ عذر کی بناء پر شوہر کا اپنی بیوی سے مشت زنی کرواناکراہت کےساتھ جائز ہے کہ مثلاًبیوی حیض یا نفاس کی حالت میں ہو اور شوہر پر شہوت کا غلبہ ہو اوراس کے بجاۓ شوہر اگر اپنی بیوی کے پیٹ کے ذریعےاپنی شہوت پوری کرےاور فارغ ہوجاۓتویہ صور ت بلاکراہت جائز ہے،مذکورہ تفصیل کی رو سے صورت مسئولہ میں بیوی کے ذریعے مشت زنی کروانے پر اگر شوہر کا انزال ہوجاۓاس عمل کی وجہ سے اور بیوی کی منی خارج نہ ہوتو صرف شوہر پر ٖغسل واجب ہوگا ،بیوی پر نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ويجوز أن يستمني بيد زوجته وخادمته اهـ وسيذكر الشارح في الحدود عن الجوهرة: أنه يكره، ولعل المراد به كراهة التنزيه، فلا ينافي قول المعراج: يجوز، تأمل ...لأن فعله بيد زوجته ونحوها فيه سفح الماء، لكن بالاستمتاع بجزء مباح، كما لو أنزل بتفخيذ أو تبطين، بخلاف ما إذا كان بكفه ونحوه، وعلى هذا فلو أدخل ذكره في حائط أو نحوه حتى أمنى أو استمنى بكفه بحائل يمنع الحرارة يأثم أيضا، ويدل أيضا على ما قلنا ما في الزيلعي حيث استدل على عدم حله بالكف بقوله تعالى {والذين هم لفروجهم حافظون} [المؤمنون: 5] الآية، وقال: فلم يبح الاستمتاع إلا بهما أي بالزوجة والأمة، اهـ فأفاد عدم حل الاستمتاع أي قضاء الشهوة بغيرهما، هذا ما ظهر لي. والله سبحانه أعلم."
(كتاب الصوم،باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده،مطلب في حكم الاستمناء بالكف،ج:2،ص:399،ط:سعيد)
بدائع الصنائع میں ہے:
"(وأما) الغسل المفروض فثلاثة: الغسل من الجنابة، والحيض، والنفاس."
(کتاب الطھارۃ،فصل الغسل،ج:1،ص: 35،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609100713
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن